مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, June 1, 2010

سلامتی کونسل قرارداد : اسرائیل اور امدادی کارکن برابر کے مجرم


سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس کے بعد جاری کیے جانیوالے اعلامیے میں امریکی مطالبے پر اسرائیل کے ساتھ ساتھ معصوم امدادی کارکنوں کو بھی برابر کا مجرم قرار دیا ہے ۔ اس امریکہ اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ایک بار پھر واضح ہو چکا ہے جبکہ امریکہ نے عالمی برادری کی سخت ترین تنقید کا نشانہ بنتے اسرائیل کا اس نازک صورتحال میں بھی ساتھ نہیں چھوڑا ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے اختتام پر جاری کیے جانیوالے اعلامیے میں صرف اسرائیل کی مذمت کی بجائے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جن سے یہ تاثرملتا ہے کہ امدادی کارکن بھی اس واقعے کے ذمہ دار تھے۔ سلامتی کونسل کی جانب سے جاری کیے گیا بیان مندرجہ ذیل ہے ۔۔ "The Council, in this context, condemns those acts which resulted in the loss of at least 10 (sic) civilians and many wounded,"
اس بیان سے صاف واضح ہے کہ ایک طرف تو جان بحق ہونیوالوں کی تعداد چھپائی جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب "acts" کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ ترکی کا مطالبہ تھا چونکہ حملہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے یکطرفہ طور پر کیا گیا اور ہلاکتیں بھی صرف امدادی کارکنوں کی ہوئی ہیں اس لیے "act" کا لفظ استعمال ہو ۔ لیکن سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے علیجاندرو وولف (Alejandro Wolff) دس گھنٹے کی بحث کے بعد اپنی مرضی کا لفظ شامل کرانے میں کامیاب رہے ۔ اس طرح امدادی کارکنوں اور اسرائیل کو برابر کا مجرم قرار دے دیا گیا اور اسرائیل کے اس موقف کی ترجمانی کی گئی کہ بحری جہازوں پر حملہ امدادی کارکنوں کے جواب میں کیا گیا تھا ۔ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کے بعد اگر کبھی تحقیقات کمیشن بننے کا مرحلہ پیش آتا ہے تو اس سال کے شروع میں غزہ پر ہونیوالی اسرائیلی جارحیت میں حماس کو بھی مجرم قرار دینے کی طرح اس بار بھی امدادی کارکنوں کو قصور وار ٹھہرایا جا سکے گا۔ دوسرا اہم ترین نقطہ امریکہ کا اس قرارداد سے آزادانہ تحقیقات کا لفظ نکلوانا ہے ۔ آزادانہ تحقیقات کا لفظ نکلنے سے اسرائیل عالمی برادری کی جانب سے کسی بھی قسم کے دباو ¿ اور مجرم قرار دئیے جانے سے یکسر آزاد ہو گیا ہے ۔۔ قرارداد میں تحقیقات سے متعلق یہ الفاظ استعمال کیے گئے ہیں ۔۔ "called for "a prompt, impartial, credible and transparent investigation conforming to international standards."
سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے علیجاندرو وولف (Alejandro Wolff) نے اجلاس کے بعد اس نقطے کی بہترین تشریح کر دی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل خود ہی شفاف، بااعتماد ، غیر جانبدار اور عالمی معیار کے مطابق تحقیقات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آزادانہ تحقیقات کے الفاظ نکال دئیے گئے ہیں ۔ اس بیان سے سارا معاملہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے ۔ جو حلقے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قرارداد کو بڑی کامیابی سمجھ رہے ہیں ان کی آنکھیں کھل جانی چاہیں کیونکہ امریکہ اور اسرائیل ایک بار پھر پوری دنیا کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔ اقوام متحدہ میں سولہ سو سے زائد امریکہ مخالف قراردادوں کو ویٹو کرنیوالا امریکہ اب اس سانحے کو سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق حل کرنے کا ڈھنڈورا پیٹے گا اور ہر فورم پر یہ اعلان کیا جائے گا کہ ہم تو اس واقعے پر عالمی برادری کے ساتھ ہیں ۔ اسرائیل ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کرے گا جس کی فوری حمایت امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کریں گے ۔ مسلم امہ اور دوسرے غیر جانبدار ممالک چیختے رہ جائیں گے اور انہیں تحقیقات کے نتائج سامنے آنے تک صبر کرنے کی تلقین کی جائے گی ۔ کئی ماہ کے انتظار کے بعد اسرائیل کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آئے گی جس میں ایک دو فوجیوں کی ذاتی غلطی اور امدادی کارکنوں کی ہٹ دھرمی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو سارے واقعے کی وجہ قرار دیا جائے گا۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اسرائیل کو ان ” شفاف ، بااعتماد ، غیر جانبدارانہ اور عالمی معیار کے مطابق تحقیقات پر مبارکباد دیں گے ۔۔ اسرائیل نے تو پہلے ہی تیاری شروع کر دی ہے اور امدادی کارکنوں کے حماس اور القاعدہ سے تعلقات کا الزام لگا دیا ہے ۔۔ ہو سکتا ہے کہ ترکی ، فلسطین ، ایران اور دیگر ممالک کو القاعدہ اور حماس کی حمایت کرنے پر الٹا امریکی تنقید کا نشانہ ہی نہ بننا پڑ جائے ۔ امریکہ ، اقوام متحدہ اور اتحادی ممالک مشرق وسطی میں قیام امن کے وسیع تر مفاد میں اس واقعے کو بھول جانے کی تلقین کرتے نظر آئیں گے اور اس طرح فریڈم فوٹیلا پر جانیوالے بیس امدادی کارکنوں کا خون غزہ کی محصور بستی کے قریب ہی سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے گا اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ اتنے بڑے سمندر میں صرف بیس انسانوں کا خون زیادہ دیر تر سرخی نہیں کر سکتا ۔ غزہ کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنیوالوں کو مسلم امت کا ضمیر جاگنے کی دعا کرنی چاہیے جو کہ ایک عرصے سے یہ بھول ہی چکی ہے کہ اس ارض مقدس میں قبلہ اول بھی موجود ہے ۔

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی