مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Friday, October 1, 2010

ملک میں تبدیلی کی باتیں اور ہمارے پیارے زرداری صاحب

تبدیلی کی باتیں اور انقلاب کے قصے سنانا ہمارے ملک کے فارغ لوگوں کا محبوب ترین مشغلہ ہے۔ حکومت گرانے اور نئی قیادت لانے کی کہانیاں گلی بازار کے تھڑوں سے لیکر اقتدار کے ایوانوں تک ہر جگہ سنی جا سکتی ہیں ۔ میڈیا تو اس دوڑ میں سب سے آگے نظر آتا ہے۔ ہر کالم نگار اور اینکر پرسن اپنی خواہشات کے مطابق روز ایک نیا حکومتی سیٹ اپ بنا ڈالتا ہے ۔ ملک میں ایک بار پھر تبدیلی کی ہوائیں چلتی دیکھائی دیتی ہیں ۔ شور اتنا زیادہ ہے کہ ایسے لگتا ہے کہ صدر زرداری اور ان کے حواری بس چند لمحوں کے ہی مہمان ہیں ۔ ہر کوئی انقلابی بنا نظر آتا ہے ۔ خادم اعلی شہباز شریف اور ان کے بڑے بھائی جان جناب نواز شریف اتنی بار خونی انقلاب کی دھمکی دے چکے ہیں کہ اب خود انہیں بھی یاد نہیں ہوگا کہ یہ جملہ انہوں نے کتنی بار بولا ۔الطاف بھائی تو ہیں ہی قائد تحریک اور قائد انقلاب ۔ جاگیرداروں کے خلاف ان کی بڑھکوں سے بھی انقلاب ہی پھوٹتا نظر آتا ہے ۔ عمران خان اور جماعت اسلامی والے تو ازل سے ہی سڑکوں پر تبدیلی کی راہیں تکتے نظر آتے ہیں ۔ غرض ایسے لگتا ہے کہ ملکی سیاست کا ہر بولنے والا طوطا مطلب لیڈر انقلاب کی رٹ لگانے میں ہی مصروف ہے ۔البتہ خیبر پختون خواہ کی دونوں بڑی پارٹیوں یعنی اے این پی اور مولانا صاحب کی جماعت تبدیلی کا ورد کرنے کی بجائے آرام سے اپنے مفادات کی چوری کھانے میں مصروف ہیں ۔ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن حقیقت یہی ہے کہ آپس میں لڑتے ان سیاسی لیڈروں کو انقلاب انقلاب کے شوروغل کے باوجود موجودہ صورتحال سے صدر زرداری اور ان کے حواری انتہائی خوش دیکھائی دیتے ہیں ۔ صدر اور وزیر اعظم مظلوم بن کر ٹائم پاس کرنے میں مصروف ہیں ۔ جیسے جیسے شور بڑھ رہا ہے ویسے ویسے ہی صدر زرداری کی کرسی مضبوط ہوتی جا رہی ہے کیونکہ انہیں یقین ہے کہ روز بروز بڑھتی مہنگائی سے پریشان عوام آٹے ، چینی اور بجلی کے آنے جانے کی فکر تو کر سکتے ہیں لیکن انقلاب کی نہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ حکومت ہر روز کسی نہ کسی چیز کی قیمت بڑھانا نہیں بھولتی ۔ اس لیے میڈیا رپورٹس پر یقین کرکے تبدیلی کی آس لگانے والوں کو ابھی مزید انتظار کرنا ہو گا ۔ صدر زرداری خوشی خوشی اقتدار کے مزے اڑا رہے ہیں اور ان کے لیے اچھا شگون یہ ہے کہ تمام مخالفین انقلاب کے غبارے میں ہوا بھرنے میں مصروف ہیں اور ایسے لگتا ہے کہ یہ ہوا کم اسے کم ان کے دور اقتدار تک نہیں بھری جا سکتی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس عرصے میں غبارہ ہی پھٹ جائے ۔

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی