مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Friday, May 28, 2010

نیویارک واقعہ: پاکستان کو بدنام کرنے کی من گھڑت کوشش

نیویارک میں دہشت گردی کے مبینہ واقعے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے ۔ عالمی میڈیا ایک بار پھر پاکستان ، دہشت گردی ، طالبان ، القاعدہ کی بحث میں الجھا نظر آتا ہے ۔۔ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی جو کہ پہلے ہی متعصب رویے کا شکار ہے ۔ اس واقعے کو دوسرا نائن الیون قرار دیتی ہے ۔ انتہائی ڈرامائی انداز میں گاڑی سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی ، سی سی ٹی وی فوٹیج میں شرٹ اتارتے ایک شخص کو مشکوک قرار دینے ، جان ایف کینڈی ائیر پورٹ سے اس کی دبئی فرار کی کوشش پر گرفتاری ، اعتراف جرم اور فرد جرم عائد کرنے کے مراحل طے کیے گئے ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک ایسے واقعے سے شروع ہوئی کہ جس کی حقیقت کو ابھی تک مشکوک قرار دیا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس جنگ کے دوران بہت سے ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں کہ جب میڈیا کے زور پر دنیا کو اس جنگ سے چمٹے رہنے کے لیے نت نئے واقعات کو خوب مشہور کیا گیا ۔ یہ واقعہ بھی انتہائی مشکوک ہے ۔ یہ صرف ایک دعوی ہی نہیں بلکہ اس کو ثابت کرنے کے لیے متعدد ثبوت بھی موجود ہیں ۔ نیویارک میں بم رکھنے کی ناکام کوشش کرنیوالے فیصل شہزاد کی فوری گرفتاری ، اعتراف جرم اور اس کیس میں پاکستان مخالف متعصب بھارتی عناصر کی مداخلت نے واقعے کو مشکوک بنا دیا ہے ۔۔ امریکی قوانین کے مطابق کسی بھی مجرم کو بہت سے رعائتیں حاصل ہوتی ہیں جبکہ مکمل تفتیش اور دلائل کے بغیر مقدمے کی سماعت شروع نہیں کی جاتی۔ قانونی ماہرین فیصل شہزاد کے کیس کی تیز ترین کارروائی سے حیران ہیں کیونکہ صرف ایک ہی دن میں گرفتاری ، اعتراف اور فرد جرم عائد کرنے کے مراحل طے کر لیے گئے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس شروع ہونے میں کئی ماہ لگے تھے جبکہ پاکستانی نڑاد فہد ہاشمی کو تین سال بعد عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ فیصل شہزاد پر فرد جرم عائد کرنیوالے نیویارک کے فیڈرل اٹارنی پریت بھرارا ایک متعصب ہندو ہیں اور پاکستان مخالف رویے کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ کولمبیا لاءسکول میں صدر اوبامہ کے ساتھ پڑھتے رہے ہیں جبکہ اوبامہ نے صدر بننے کے بعد انہیں دو ہزار نو میں فیڈرل اٹارنی مقرر کیا تھا۔ پریت بھرارا نے اپنے ہم خیال ایک اور متعصب بھارتی شہری انجن ساہنی کو انٹرنیشنل ٹیررازم اینڈ نارکوٹیکس یونٹ کا سربراہ مقرر کر رکھا ہے۔ یہ بات کافی دلچسپ ہے کہ اوبامہ انتظامیہ عوامی حلقوں کی شدید تنقید کے باوجود نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ کا مقدمہ نیویارک میں شفٹ کرا چکی ہے اور خیال ہے کہ اس میں بھی پریت بھرارا نے اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی کمیونٹی متعدد بار پریت بھرارا اور انجن ساہنی کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے جبکہ پریت بھرارا کے پاکستان مخالف رویے میں اس کی یہودی بیوی کا بھی ہاتھ ہے۔ ادھر بعض حلقے فیصل شہزاد کی کارروائی کو اوبامہ مخالف انتہاپسند تنظیموں سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض انتہا پسند کنزرویٹو قوتیں امریکہ کے اندر مسلسل خوف کی فضا قائم کرکے اوبامہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے پر مجبور کرنا چاہتی ہیں۔ یہی حلقے صدر اوبامہ کے انتخاب کے بھی مخالف تھے کیونکہ ان کے خیال میں نائن الیون کے بعد شروع کی جانیوالی جنگ ایک مذہبی حیثیت رکھتی ہے اور سابق امریکی صدر جارج بش تو اسے کروسیڈ بھی قرار دے چکے ہیں ۔ نیویارک میں بھی ایک ناکام کوشش کی گئی جبکہ اس سے پہلے ایک اور ناکام کوشش نائیجیریا کے عمر فاروق عبدالمطلب بھی کر چکے ہیں جس کےے بعد یمن میں آپریشن تیز کر دیا گیا کیونکہ اس کے یمن میں ٹریننگ لینے کا انکشاف ہوا تھا ۔۔ ایک انتہائی اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ ڈینس بلیئر نے گزشتہ دنوں پاکستانی سفیر حسین حقانی اور کمیونٹی کے اہم افراد سے ملاقات میں انکشاف کیا تھا کہ بہت سے پاکستانی نژاد شہری امریکی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں انہوں نے واضح الفاظ میں پاکستانیوں کو امریکی خفیہ ایجنسیوں میں شمولیت کی دعوت دی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری قبائلی علاقوں میں خفیہ آپریشنز میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ۔ اور شاید اسی لیے بعض حلقے فیصل شہزاد کی سرگرمیوں کو بھی کسی خفیہ ایجنسی کا ہی کاررنامہ قرار دے رہے ہیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایک متمول گھرانے سے تعلق رکھنے والا اور خواتین کے ساتھ عیاشی کرتا ( اس کی تصاویر میڈیا میں آ چکی ہیں ) فیصل شہزاد آخر کس طرح اچانک نظریات جنگجو بن گیا۔ دوسری جانب یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستانی حکام کئی بار تحریک طالبان پاکستان کے بھارتی اور مغربی خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات کے دعوے کر چکے ہیں۔ تحریک طالبان کے قبضے سے نیٹو کا اسلحہ برآمد ہو چکا ہے جبکہ سوات اور وزیرستان آپریشن کے دوران بعض تحریک طالبان کے لیڈرز کا پراسرار طور پر غائب ہو جانے سے متعلق ہر کوئی آگاہ ہے ۔ اتحادی افواج نے وزیر ستان آپریشن کے دوران پاک افغان سرحد سے فوجی چیک پوسٹیں ختم کر دی تھیں جس پر پاکستان نے زبردست احتجاج کیا تھا ۔ نیویارک واقعے کی تحریک طالبان کی جانب سے فوری طور پر ذمہ داری قبول کرنا ، حکیم اللہ محسود کی ویڈیو میں امریکہ پر حملوں کی دھمکی جبکہ فیصل شہزاد کی پشاور میں رہائش اور وزیرستان کا سفر بھی اس معاملے کو مزید مشکوک بنا دیتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ نیویارک کا یہ واقعہ بھی عمر فاروق عبدالمطلب کی وجہ سے یمن میں آپریشن کی طرح فیصل شہزاد کے بہانے پاکستان کو بدنام کرنے اور قبائلی علاقوں میں فوجی آ پریشن تیز کرانے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی