مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Monday, September 6, 2010

ہوگوشاویز کی غیرت اور ہمارے حکمران


وینزویلا لاطینی امریکہ کا ایک چھوٹا سا ملک ہے ۔ تیل کی دولت سے مالا مال ہے لیکن وسائل کی کمی اور ٹیکنالوجی نہ ہونے کے باعث ابھی تک اس سے کچھ زیادہ فائدہ نہیں اٹھا سکا ۔ اسے گزشتہ کئی سالوں سے بجلی کے بحران ، غربت ، بیروزگاری سمیت کئی مسائل کا سامنا ہے ۔ لیکن ان سب دیرینہ مسائل کے باوجود وینزویلا عالمی سیاست میں ایک بھرپور آواز رکھتا ہے ۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ یہ چھوٹا سا ملک عالمی سیاست کو متاثر کرتا ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ہر عالمی مسی ¿لے پر صدر ہوگوشاویز کا ردعمل جرات مندانہ ہوتا ہے ۔ دنیا کے طاقتور ترین ملک ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا ہمسایہ اور دور دراز ملک ہونے کے باوجود وینزویلا کی آواز مشرق وسطی سے لیکر چین اور روس میں سنی جا سکتی ہے ۔ ہوگوشاویز نے انتہائی مہارت سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہیں ۔ حالیہ کچھ عرصے میں چین ، ایران اور روس سمیت کئی بڑے ممالک کے سربراہان مملکت وینزویلا کے دورے کر چکے ہیں ۔ چین اور روس کی مداخلت پر تو امریکی حکام انتہائی سیخ پا بھی نظر آتے ہیں لیکن وینزویلا کے صدر ہوگوشاویز کو اس کی ہرگز پرواہ نہیں اور وہ ملکی خودمختاری اور آزادانہ خارجہ پالیسی پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے پر تیار نہیں ۔ غزہ کو جانیوالے فریڈم فلوٹیلا کا مسی ¿لہ ہو یا ایران کے ایٹمی پروگرام کا تنازعہ ، افغانستان اور عراق کی جنگیں ہوں یا عالمی معاشی بحران ہوگوشاویز کسی بھی موقعے پر امریکہ ، اسرای ¿یل اور اس کے حواریوں کی خوب خبر لیتے رہتے ہیں ۔ وینزویلا مسلمان ملک نہیں لیکن اس کے باوجود اس نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کی وجہ سے وینزویلا نے اسرای ¿یل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا تھا ۔ وینزویلا ان دنوں ایک بار پھر عالمی خبروں میں ہے ۔ وینزویلا کے امریکی نواز ہمسایہ ملک کولمبیا کے صدر ایلویرو اریبے نے ہوگوشاویز پر اپنے ہاں سرگرم باغیوں کی مدد کا الزام لگایا ہے ۔ کولمبین صدر نے وینزویلا سے ”دہشت گردی“ کے کیمپوں کو بند نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی ۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی تو معمول کی بات ہے لیکن سنگین الزامات پہلی مرتبہ لگائے گئے ہیں ۔ کولمبین صدر نے ویڈیو اور تصاویری ثبوت بھی پیش کیے ہیں جن میں فارک باغی تنظیم کے اہم رہنماو ¿ں کو وینزویلا میں دیکھایا گیا ہے ۔ کولمبیا کا کہنا ہے کہ وینزویلا باغی گروپوں کو اسلحہ ، تحفظ اور مالی مدد بھی دے رہا ہے ۔ کولمبیا کو اس سلسلے میں امریکہ کی بھرپور مدد حاصل ہے ۔ کولمبیا کو امید تھی کہ امریکہ کے ڈراوے کی وجہ سے شاید وینزویلا بھی پاکستان کی طرح فوری طور پر آپریشن شروع کر دے گا ۔ لیکن اس کا اثر الٹا ہوا ہے ۔ یہ الزامات سامنے آتے ہی ہوگوشاویز نے انتہائی سخت ردعمل کا مظاہرہ کیا ۔ اس نے فوری طور پر کولمبیا سے اپنا سفیر واپس بلا کر سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ وینزویلا نے کولمبیا کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی معاہدہ بھی منسوخ کر دیا ہے ۔ ہوگوشاویز کا موقف ہے کہ یہ الزامات وینزویلا کی خودمختاری پر حملہ ہے اس لیے کولمبین صدر فوری طور پر معافی مانگیں ۔ وینزویلا نے ہنگامی طور پر سرحدوں پر فوج کے اضافی دستے تعینات کر دئیے ہیں جبکہ جنگی طیاروں کو بھی فضائی نگرانی بڑھانے کی ہدایت کی ہے ۔ ہوگو شاویز کا کہنا ہے کہ اگر کولمبیا کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو نہ صرف بھرپور جواب دیا جائے گا بلکہ امریکہ کو تیل کی سپلائی بھی بند کر دی جائے گی ۔ امریکہ کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ اس کی دھمکی کو نظر انداز نہیں کر سکتا کیونکہ وینزویلا اسے سستا تیل فراہم کرتا ہے ۔ اور اگر امریکی حکومت وینزویلا کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے کی کوشش کرتی ہے تو خود اس کی اپنی ریاستوں کی جانب سے سخت مخالفت کا خدشہ ہے ۔ کیونکہ اس سے سستا تیل ملنا بند ہو جائے گا اور کئی امریکی ریاستیں شدید متاثر ہوںگی ۔ اور یہی وجہ ہے کہ کولمبیا اور اس کا سرپرست امریکہ اب چپ سادھے بیٹھے ہیں اور ہوگوشاویز کی للکاروں کا جواب تک نہیں دے رہے ۔ ہوگوشاویز جو مرضی الزام لگائے یا جتنا مرضی تنقید کرے امریکہ جواب نہیں دیتا بلکہ وہ تو سابق صدر بش کو پاگل بھی قرار دے چکا ہے ۔ وینزویلا کا ایک معمولی سے الزام کے جواب میں اس قدر سخت ردعمل دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ۔ ایک ایٹمی طاقت پاکستان پر برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس کے دیرینہ دشمن بھارت میں کھڑے ہو کر الزامات کی بارش کر دیتا ہے ۔ لیکن ردعمل کیا ہوتا ہے صرف ہائی کمشنر کی طلبی اور نرم الفاظ پر مشتمل ایک احتجاجی مراسلہ ۔ تقریبا ساری اہم ملکی سیاسی قیادت صدر زرداری سے دورہ برطانیہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا جاتا ۔ ملک کے عوام سیلاب کے باعث تباہ حال ہیں لیکن صدر پاکستان کو برطانیہ میں ایک مہنگا ترین دورہ ضرور کرنا ہے ۔ کہاں ایک چھوٹے سے ملک وینزویلا کا ردعمل اور کہاں اٹھارہ کروڑ کی آبادی والی ایک ایٹمی طاقت کے حکمرانوں کا کردار ۔ یہ بات واضح ہے کہ ملکی خودمختاری ، عالمی برادری میں عزت اور وقار کا تحفظ حکمرانوں کو ہی کرنا ہوتا ہے اگر ان میں ہی احساس نہ رہے تو وہ ملک دنیا میں انتہائی کمتر سمجھے جانے لگتے ہیں ۔ جس کا دل چاہتا ہے اسے کارٹونز میں کتے کے روپ میں دیکھا دیتا ہے اور جس کا جی چاہتا ہے اس کا جھنڈا بگاڑ دیتا ہے ۔ دوسرے ممالک کے وہ چھوٹے چھوٹے اہلکار کہ جن کو اپنے ملک میں بھی کوئی نہیں پوچھتا وہ الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں اور انتہائی غلیظ حملے کرتے ہیں ۔ کاش کے ہمارے حکمران بھی عالمی برادری میں اپنی اہمیت کا احساس کر سکیں ۔ صدر ، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کو ضرور وینزویلا جانا چاہیے اور ہوگوشاویز سے دریافت کرنا چاہیے کہ اتنی کم فوجی طاقت ، محدود وسائل اور چھوٹے سے جغرافیے کے ساتھ اس نے کیسے عالمی برادری میں عزت کمائی ہے ۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی