مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Monday, September 6, 2010

ہمارے اصل ہیرو

ارض پاک میں آنیوالے بدترین سیلاب نے ملک کے ایک تہائی حصے کو تباہی سے دوچار کیا ہے ۔ امن و امان کی خراب صورتحال اور سیاسی ابتری کے اس دور میں سیلاب کی ناگہانی آفت نے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے ۔ ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری جانب حکومتی نااہلی ، عالمی برادری کی بے حسی اور وسائل کی کمی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے ۔ سیاستدان اور وڈیرے اپنی زمینوں کو بچانے کے لیے بند بنانے اور توڑنے میں مصروف ہیں جبکہ جماعتیں الزام تراشیوں سے کام چلا رہی ہیں ۔ لیکن مشکل کی اس گھڑی میں سب کچھ ہی مایوس کن نہیں ۔ ڈوبتے ہوئے ہم وطنوں کو بچانے اور مال و اسباب سے محروم ہونیوالوں کا آسرا بننے کے لیے درد دل اور خوف خدا رکھنے والے بہت سے لوگ بھی اپنے کام میں مصروف نظر آتے ہیں ۔ سب سے پہلے پہنچنے والے اور بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ان سرفروشوں کا تذکرہ آپ کو میڈیا میں کم ہی ملے گا ۔ شاید یہ لوگ زرائع ابلاغ کے ذریعے نمود و نمائش کے مروجہ اصولوں پر یقین نہیں رکھتے ۔ لیکن غیر ملکی میڈیا لمبی داڑھیاں چہروں پر سجائے ان افراد کو نہیں بھولا ۔ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں پھوٹ پڑنے والے اسلام فوبیا کا اثر مغرب میں مزید بڑھتا جا رہا ہے ۔ غیر ملکی میڈیا نے ہی ہمیں بار بار یہ تلقین کی تھی کہ تمہارے ہاں کچھ ایسے لوگ بستے ہیں کہ جن سے دنیا کو خطرہ ہے ۔ اور ہمارے ہاں کے بھولے لوگوں نے یقین بھی کر لیا ۔ ممبئی حملوں جیسے واقعات کو جواز بنایا گیا اور جماعت الدعوہ اپنی لازوال فلاحی سرگرمیوں کے باوجود ملزم ٹھہرا دی گئی تاہم بعد میںاعلی عدلیہ نے تمام پابندیاں ختم بھی کر دیں ۔لیکن سیلاب کی آمد کے بعد جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاو ¿نڈیشن ایک بار بھر دنیا بھر کی نظروں میں ہے ۔ سیلاب زدہ علاقوں میں اس کے رضا کاروں کی جرا ¾ت مندانہ سرگرمیوں نے بہت سے ناقدوں کے منہ بند کر دئیے ہیں ۔ مغربی میڈیا تو بطور خاص چیخ رہا ہے کہ لوگوں کے دل جیتنے میں یہ لوگ انتہائی کامیاب رہے ہیں ۔ جانوں پر کھیل کر جانیں بچانے والے یہ لوگ ان امریکیوں اور نام نہاد این جی اوز سے کہیں آگے ہیں کہ جو اس قوم کو بے راہ روی کے راستے پر چلانے کا ایجنڈا رکھتی ہیں ۔ جنہیں دہشت گرد کہہ کر بدنام کیا جاتا تھا وہی انسانیت کے سب سے بڑے مسیحا نکلے ہیں ۔ افسوس یہ ہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے ایک بڑے حصے پر اب بھی ” کالعدم“ کی فضول اور من گھڑت اصطلاع کی آڑ میں ان امدادی سرگرمیوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے ۔ کتنا عجیب ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے ان مسیحاو ¿ں کا تذکرہ کرنے سے صرف اس لیے ڈرتے ہیں کہ اس سے غیر ملکی ناراض ہو جائیں گے ۔ ہم اپنے لوگوں کو مغربی میڈیا کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اسی لائن پر سوچتے ہیں کہ جو ہمیں غیر ملکی ذرائع ابلاغ دیکھاتے ہیں ۔ حالانکہ یہی تو موقعہ تھا کہ پاکستانی میڈیا دین دار اور انسانیت کی فلاح کا جذبہ رکھنے والی جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاو ¿نڈیشن کا انسان دوست روپ عالمی دنیا کو دیکھاتا ۔ انہیں بتایا جاتا کہ جن کے بارے میں تمہارے ذہنوں میں غلط فہمیاں ہیں ان کا اصل کردار تو یہ ہے ۔ جن کے بارے میں تم دہشت پھیلانے کا پروپیگنڈا کرتے ہو وہ تو بھوکوں کو کھانا بانٹتے ہیں ، بے آسراو ¿ں کا سہارا بنتے ہیں ، ڈوبتے ہوو ¿ں کو بچا رہے ہیں ، سسکتے ہوو ¿ں کو اپنی آغوش میں لے رہے ہیں اور بیماروں کی تیمارداری اور امداد میں سب سے آگے ہیں ۔ لیکن افسوس ایسا نہیں ہو سکا ۔ ملکی عہدیداروں اور میڈیا پر بدستور جمود طاری ہے ۔ جماعت الدعوہ پاکستان میں ہرگز کالعدم تنظیم نہیں اور اس حوالے سے مغربی میڈیا کا پروپیگنڈا محض قوم کو تقسیم کرنے کی سازش اور اس تنظیم کی سرگرمیوں کو روکنا اور انہیں بد دل کرنا ہے ۔ لیکن خدا کا شکر ایسا نہیں ہو سکا اور جماعت الدعوہ پہلے سے بھی زیادہ توجہ سے ریلیف کے کاموں میں مصروف ہے ۔ کتنی عجیب بات ہے کہ ایک طرف تو تسلیم کیا جاتا ہے کہ
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے علاقوں میں صرف یہی تنظیم سرگرم ہے جبکہ دوسری جانب اس کو روکنے کے مطالبات ہیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ ایسے مطالبات کرنے والے افراد ان سیلاب متاثرین کی بے بسی کا تماشہ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ غیر ملکی طاقتیں شاید یہ چاہتی ہیں کہ سیلاب متاثرین کو بھوکے مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے ۔ یہ سمجھ لیا گیا تھا کہ تباہی کے بعد ہر پاکستانی غیر ملکی امداد کا محتاج ہوگا لیکن جماعت الدعوہ اور دیگر دینی جماعتوں نے بڑے پیمانے پر ریلیف سرگرمیاں سر انجام دے کر یہ منصوبہ خاک میں ملا دیا ہے اور اسی لیے اب تنقید اور الزامات کا سلسلہ جاری ہے ۔ایسی قوتوں کی کوشش یہ ہے کہ تمام تر امداد صرف نام نہاد این جی اوز کے ذریعے فراہم کی جائے اور یا پھر ایسے اداروں کے ذریعے کہ جن میں سے اکثر تو باقاعدہ عیسائیت کی تبلیغ کا فریضہ بھی سر انجام دیتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ اس موقعے پر غور کرے کہ وہ کونسے ادارے ہیں کہ جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں عوام کا ساتھ دیا ہے اور کون ایسے ہیں کہ جنہوں نے محض طعنوں اور الزامات سے کام چلایا ہے ۔ خدا کرے کہ سیلاب کی یہ آزمائش غیروں اور بعض اپنوں کے ذہنوں میں بھی سرایت کر جانے والی غلط فہمیوںکو بھی بہا لے جائے اور مشکل کی اس گھڑی میں پوری قوم متحد ہو ۔ غیر ملکی قوتوں پر انخصار کی بجائے ملکی وسائل پر توجہ دی جائے ۔ جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاو ¿نڈیشن کے رضا کار سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور بیرونی عناصر کے نام نہاد پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دیا جائے ۔ یہی ہمارے اصل ہیروز ہیں ۔



No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی