مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

ہمارا ماحول اور بہتری کی تجاویز

ماحول کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ یہ ایک لمیہ ہے کہ آج کا انسان اپنی غلطیوں کی وجہ سے ماحول کو اس قدر خراب کر چکا ہے کہ اب اس کرہ ارض پر جینا محال ہوتا جا رہا ہے ۔ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں انسان ایسی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں کہ جن کی وجہ صرف اور صرف ماحولیاتی آلودگی ہے ۔ ہمارا آج کا موضوع ماحولیاتی آلودگی کی تباہ کاریوں کا تذکرہ کرنا نہیں بلکہ بہتری کی تجاویز دینا ہے ۔۔

گھریلو صفائی :

ماحول کی بہتری کا کام سب سے پہلے گھروں سے ہی شروع ہو نا چاہیے ۔ ہمارا بے احتیاطی سے پھینکا ہوا کوڑا کرکٹ ہمیں بیمار کر دیتا ہے ۔۔اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اپنے گھریلو ماحول کا خیال رکھیں ۔۔ اس سلسلے میں مختلف باتوں کی طرف توجہ دینا ضروری ہے

۔۔ پانی کا ضیاع روکنا ۔۔ پانی کا ضیاع جہاں ایک طرف اس قیمتی نعمت کو ہمارے لیے نایاب بنا رہا ہے تو دوسری جانب اس سے بے پناہ بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔۔ گھریلو سے نکلا ہوا پانی شہریوں میں آبی آلودگی کا باعث بنتا ہے ۔ اس پر ہی مچھر اور دیگر جراثیم پرورش پاتے ہیں جس سے بیماریاں پھیلتی ہیں ۔ ہمیں چاہیے کہ پانی کو ضائع نہ کریں۔ نہاتے ہوئے ، برتن دھوتے ہوئے اور دیگر معمولات زندگی سرانجام دیتے ہوئے پانی کے ضیاع کا خیال رکھیں۔۔

جھاڑ پونچھ کا خیال رکھنا۔۔

یہ بھی ضروری ہے کہ گھروں کے اندر صفائی اور جھاڑ پونچھ کا خیال رکھا جای


¿ے تاکہ گردوغبار نہ ہو سکے اور بیماریاں نہ پھیلیں ۔۔۔ اسی طرح گھروں کے قریبی جگہوں کو بھی صاف رکھنا چاہیے

علاقائی صفائی کا خیال رکھنا۔۔

ہمارے ملک میں بعض اوقات گھروں کی صفائی کا تو خیال رکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے گھروں کا گند باہر گلی میں پھینک دیا جاتا ہے ۔۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارے اپنے ہاتھوں سے گلیوں اور بازاروں میں پھینکا ہوا کوڑا کرکٹ اور گند ہی ہمارے لیے مسائل پیدا کرتا ہے

اس کے لیے دس یا پندرہ گھروں کے رہائشی اپنے طور پر علاقے کی صفائی کا خیال رکھ سکتے ہیں ۔ ہمارے ہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ حکومت ہی اس کی ذمہ دار ہے اور جب حکومتی اہلکار اس کو پورا نہ کریں تو پھر ہماری ذمہ داری ہے کہ خود اپنے علاقے کی صفائی کا خیال کریں۔۔۔ اس کے لیے رضا کاروں کی کمیٹیاں تشکیل دیں ۔۔

سکول کے بچوں کو بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔۔ اس کے لیے بعض مخصوص دن مقرر کیے جا سکتے ہیں کہ کسی ایک دن ایک علاقے کے پرائیوٹ اور سرکاری سکولوں کے طلبہ مل کر اپنے علاقے کو صاف کریں اس طرح نہ صرف ان کے اندر رضا کارانہ کام کا جذبہ بیدا ہو گا بلکہ وہ خود کو بیماریوں سے محفوظ بھی کر لیں گے

شہروں اور مختلف علاقوں کی سطح پر مختلف این جی اوز کا کردار بھی انتہائی اہم ہوتاہے ۔۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے پر کام کرنیوالے این جی اوز کا ساتھ دینا چاہیے ۔اس سلسلے میں آگاہی مہم بھی چلائی جائے جس میں تقریری اور تحریری مقابلے بھی اہم قرار دئیے جا سکتے ہیں

مختلف علاقوں میں ایسا انتظام کیا جائے کہ سب سے صاف گھر اور گلی کے رہائشیوں کو انعامات دئیے جائیں ۔۔ یا کسی بھی سماجی تقریب میں ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکتی ہے

سماجی تقریبات ۔۔

مثلا شادی وغیرہ کے بعد گراو


¿نڈز میں سامان اور خاص کر کھانے پینے کی اشیاءکو اٹھانے کا خصوصی انتظامات کیا جائے ۔ سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس چیز کا خاص خیال رکھیں ۔۔یہ کافی دلچسپ بات ہے کہ ہم ڈاکٹر کو ہزاروں روپے فیس دینے پر تو تیار ہو جاتے ہیں لیکن علاقے کی صفائی کے لیے مل جل کر چھوٹے موٹے کام ۔۔ مثلا باسکٹ وغیرہ رکھا ۔۔ اس کے لیے چند روپے بھی نہیں دیتے اور اس کی وجہ سے ہی آلودگی برھتی جا رہی ہے

ٹرانسپورٹ::

ٹرانسپورٹ سے بھی آلودگی بہت زیادہ پھیلتی ہے ۔۔ ہمارے ملک میں بھی دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف قانون موجود ہے تاہم اس پر عمل نہیں ہوتا۔۔ ایک طرف حکومت کی ذمہ داری ہے کہ قوانین پر عمل یقینی بنایا جائے تو دوسرے جانب تمام لوگوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اپنی گاڑیوں کو ماحول دوست بنائیں ۔ یورپ اور دیگر ممالک کی طرح یہاں بھی بجلی سے چلنے والی گاڑیاں متعارف کرانے کی ضرورت ہے ۔۔ جبکہ سب سے بڑھ کر یہ کہ رکشہ اور دیگر ایسی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے کہ جو ماحول کو خراب کرتی ہیں ۔ پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال کو بھی کم کرنے کے لیے اقدامات ہونے چاہیے۔ ملک میں چھوٹے سفر کے لیے سائیکل کے استعمال کو فروغ ملنا چاہیے ۔۔ اسی طرح پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے تاکہ لوگ اپنی موٹر سائکلوں اور گاڑیوں پر سفر کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ استعمال کریں۔۔اہم پرائیوٹ اور سرکاری سکولوں کے لیے بڑی بسوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ بچوں کو سکول ڈراپ کرنیوالی چھوٹی گاڑیوں کا استعمال کم ہو۔

اسی طرح بائیو فیول سمیت تمام ایسی آپشنز پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جن سے فضاءمیں کاربن کی مقدارکو کم کیا جا سکتا ہے ۔

جنگلات کا تحفظ اور درختوں کا پھلاو


¿۔۔

ماحول کو بہتر بنانے کے لیے جنگلات کا تحفظ انتہائی ضروری ہے ۔ درختوں کا کٹاو


¿ رکنا چاہیے جبکہ مزید جنگلات میں اضافہ کیا جائے ۔۔ گھروں اور رہائشی علاقوں میں موجود خالی جگہوں کو بھی شجر کاری کے لیے استعمال کیا جائے ۔ گھروں میں پھولوں کی بیل ، گملوں میں درخت وغیرہ نہ صرف خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ماحول کو بھی کافی بہتر بناتے ہیں

فیکٹریوں کا فضلہ اور دھواں۔۔۔

صنعتی یونٹ آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں ۔ حکومت کو اس بارے میں بھی سوچنے کی ضرورت ہے ۔ تمام صنعتی یونٹس کو ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا پابند بنایا جائے ۔ صنعتوں سے نکلنے والے پانی کے نکاس کو منظم بنایا جائے جبکہ دھوئیں کے خلاف بھی اقدامات کیے جائیں ۔ فیکٹریوں کے اندر بھی حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرایا جائے تاکہ ہزاروں مزدوروں کی

صحت بحال ہو سکے ۔ صنعتی فضلے کو ٹھکانے لگانے کا بھی مربوط نظام ہو ۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی