مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

ٓ عالمی مالیاتی ادارے

تیزرفتار صنعتی ترقی کے باعث دنیا بھر میں عالمی مالیاتی اداروں کا کردار دن بدن اہم ہوتا جا رہا ہے۔ امیر ممالک کے زیر اثر کام کرنیوالے یہ ادارے قرضوں اور سرمایہ کاری کی صورت میں غیریب ممالک کی معیشتوں پر اثر انداز ہو رہےہیں۔عالمی مالیاتی ادارے اور امیر ممالک امداد کے نام پر بھاری شرح سود پر قرضے جاری کرتے ہیں . قرض فراہم کرنیوالے اداروں اور ممالک کے گہناونے کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ایک ڈالرفراہم کر کےغریب ممالک سے کم از کم تیرہ ڈالر وصول کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کےمطابق دنیا بھر کے ساٹھ کے قریب غریب ممالک تیس سال کے دوران پانچ سو چالیس ارب ڈالر کا قرض لے چکے ہیں۔ اور دلچسپ امر یہ ہے کہ سود اور اصل رقم کی مد میں پانچ سو پچاس ڈالر ادا کر دینے کے باوجود ابھی تک انکے ذمے پانچ سو تیئس ارب ڈالرواجب الاداہیں۔دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق دنیا بھر میں غربت اور قرضوں کے باعث ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد بچے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ا?ج مقروض ممالک کی نہ صرف معیشت بلکہ کلچر اور سیاست بھی عالمی مالیاتی اداروں کی مرہون منت ہو چکی ہے۔ یہ ادارے حکمران طبقے کی ا?شیر باد سے من پسند شرح سود پر قرضے دیتے ہیں اور قومی وسائل کو خوب جی بھر کر لوٹتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ مقروض ممالک زمبابوے ہے جسے اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو سو فیصد قرض ادا کرنا ہے۔ لبنان کے ذمے قرض کی رقم جی ڈی پی کا ایک سو نوے فیصد ، جاپان ایک سو بیاسی فیصد ، بنگلہ دیش سینتیس فیصد جبکہ انڈیا کو مجموعی قومی پیداوار کا اٹھاون فیصد دوسروں کو دینا ہے۔قرضے کی رقم کے حوالے سے امریکہ کا دنیا میں پہلا نمبر ہے کیونکہ اس نے دنیا بھر کی دولت پر قبضہ جما رکھا ہے امریکہ کو دنیا کے بارہ ہزار ا?ٹھ سو ستاون ارب ڈالر دینے ہیں۔جبکہ برونائی اور اومان ان خوش نصیب ممالک میں شامل ہیں کہ جنکے ذمے ایک پائی بھی قرض موجود نہیں۔ پاکستان اپنے قیام سے ہی ایک مقروض ملک ہے کیونکہ بھارت نے تقیسم کے وقت وسائل میں تو ہمیں کوئی حصہ نہیں دیا تھا البتہ متحدہ ہندوستان کے ذمے قرض کی ایک بھاری رقم پاکستان کو منتقل کر دی تھی۔ جسکے بعد سے ملکی قرضوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تو حالت یہ ہے کہ قرضوں کی قسط ادا کرنے کے لیے مزید قرض لیے جاتے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے ذمے چھالیس ارب ڈالر کا قرضہ ہے جوکہ ہماری مجموعی پیداوار کا ترپن فیصد بنتا ہے۔ ملکی ترقی اور اندرونی معاملات میں بیرونی عمل دخل روکنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت جلد از جلد بیرونی قرضوں کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں کرےتا کہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے رقم دستیاب ہو سکے۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی