مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

ملکی حالات اور نوجوانوں کی ذمہ داری

ہم میں سے ہر کوئی اس حقیقت سے واقف ہے کہ ملک پاکستان کو ان دنوں شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے ۔ بم دھماکوں ، خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔ بہت سے ملکی اور غیر ملکی شرپسند عناصر ارض پاک کا امن و امان تباہ کر دینا چاہتے ہیں ۔ ملک میں موجود بہت سے گروہ اسلامی جماعتوں کے لبادے میں غیر ملکی ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔ مساجد میں دہشت گردی کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں جبکہ علماءکرام پر حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ معصوم اور پرامن شہریوں کو قتل و غارت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ مذہبی حلقے شرپسندوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں اور ایسے عناصر کی کوشش ہے کہ ملک کو ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات کی طرف دھکیل دیا جائے ۔ مذہبی جلسوں ، جلوسوں کی آڑ میں بعض شرپسند عناصر افراتفری ، نفرت اور تعصب کی فضاءقائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عوام کے جذبات کو مشتعل کرکے دوسرے مسالک اور مذہبی تنظیموں کے خلاف ابھارا جا سکے ۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران ایسے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں کہ جن سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ملک کو مسلح تصادم کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔ ان حالات میں معاشرے کے ہر فرد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شرپسند اور غیر ملکی طاقتوں کے آلہ کار عناصر کے خلاف متحد ہو جائیں ۔ ہمیں نہ صرف اپنے اردگرد نظر رکھنے کی ضرورت ہے بلکہ عملی طور پر ہر قسم کے حالات کے لیے تیاری کرنا ہوگی ۔دین الہی کی تبلیغ اور اسلام کی دعوت کو عام کرنے کا راستہ سب سے زیادہ پرخطر بنتا جا رہا ہے ۔ دین کی تبلیغ کو ہر حال میں جاری رکھنا ہم سب کا فرض ہے ۔ مشکل حالات میں نوجوان نسل پر سب سے زیادہ ذمہ داری عای
¿د ہوتی ہے کہ وہ اپنے مذہبی فریضے کو سمجھیں اور دینی جماعتوں کا ساتھ دیں ۔ مسلک حقہ کا رکن ہونے کے ناطے آپ احباب کا فرض بنتا ہے کہ دینی جماعتوں کے دست و بازو بن جائیں اور دین اسلام کی تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھنے میں مدد گار بنیں۔ نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے آپ کو یوتھ فورس کے ساتھ منسلک کریں اور جماعتی نظم کے تحت کسی بھی ناگہانی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔ اگر کسی بھی لمحے کوئی شرپسند کسی جلسے ، درس یا جلوس کو منفی ہتھکنڈوں سے روکنے کی کوشش کرے تو نوجوانوں کی یہ جماعت اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے موجود ہو۔ آپ کا فرض بنتا ہے کہ دین کے لیے اپنے وقت کو وقف کریں اور ہر اہم تقریب کے موقعے پر حاضر ہوں ۔ یوتھ فورس کی قیادت نوجوانوں کے ایسے گروپ بنانے کی تیاری کر رہی ہے کہ جو مختلف مواقع پر متحد ہو کر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں سکیں ۔ ایک ایسا نظم بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جس میں مسلک حقہ کو ماننے والے تمام نوجوانوں کو لایا جا سکے اور بہ وقت ضرورت ان کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جا سکے ۔ فیصل آباد کے واقعات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر کسی جماعت کے پاس حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوان افراد کی خاطر خواہ تعداد موجود نہ ہوتو اس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ اگر کسی جماعت کے فعال کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کسی بھی ہنگامی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے موجود نہ ہو تو شرپسند عناصر کو اس جماعت کے رہنماو
¿ں اور ان کی املاک کو نشانہ بنانے کا موقعہ مل جاتا ہے ۔ اس صورتحال کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ یوتھ فورس کے نظم کو مضبوط کیا جائے ۔ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کے ساتھ رابطے کرکے ایک ایسا گروپ تشکیل دے دیا جائے جو کہ ہر موقعے پر خود کو پیش کرنے کے لیے تیار ہو۔ یہ افراد جلسوں اور دیگر تقریبات کی سکیورٹی کا فریضہ سر انجام دیں ۔ اس طرح ایسے شر پسند عناصر کہ جو محض تعصب اور عناد کی بنیاد پر نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ بھی محتاط رہیں گے اور بلاوجہ گڑ بڑ کی کوشش نہیں کی جائے گی ۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی