مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

تمباکو نوشی

تمباکو نوشی صدیوں پرانی روایت ہے۔ چھ ہزار سال قبل مسیح میں بھی تمباکو نوشی کے آثار ملتےہیں۔ دنیا میںچینی قوم کی تمباکو نوشی ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہے۔ برصغیر اور امریکہ میںبرطانوی آباد کاروں نے اس زہر کا تعارف کروایا اور اس کے عوض قیمتی دولت سمیٹی۔آج کل تمباکو نوشی کے لیے بے شمار طریقے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ جن میں سب سے اہم سگریٹ ہے۔ اس کے علاوہ پائپ، حقہ، شیشہ اور دیگر طریقوں سے بھی تمباکو نوشی کی جاتی ہے۔ تمباکوکاشمار انسانی صحت کےبڑے دشمنوں میں ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کےمطابق تمباکو نوشی دنیابھر میں موت کا دوسرا بڑا سبب بن چکی ہے۔ ہر چھ سیکنڈ بعد ایک شخص تمباکو کے زہریلے اثرات سے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ہونے والی ہر دس ہلاکتوں میں سے ایک کی وجہ تمباکو نوشی ہوتی ہے۔ ہر سال چھپن لاکھ کے قریب انسانی جانیں تمباکو کی نذر ہو رہی ہیں اور دو ہزار تیس تک یہ تعداد اسی لاکھ سے تجاوز کر جانے کا خدشہ ہے۔ ہر دوسرا تمباکو پینے والا اپنی جان کو ایک بری عادت کی خاطر ختم کر دیتا ہے۔بیسویں صدی میں تمباکو کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد دس کروڑ تھی جبکہ اکیسویں صدی میں ایک ارب افراد تمباکو کے دھوئیں میں غائب ہو جائیں گے۔یہ بات افسوسناک ہے کہ تمباکو کی تباہ کاریوں کے باوجود تمباکو کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔ اور ہرروز دنیا میں پندرہ سو افراد تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت ایک ارب تیس کروڑ سے زائد تمباکو نوش موجود ہیں۔ جن میں سے اسی فیصد ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ دنیا کے چالیس فیصد ممالک میں ابھی تک ہسپتالوں اور سکولز میں بھی تمباکو نوشی کی اجازت ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والے ایک چوتھائی بچے دس سال کی عمرسے بھی پہلے تمباکو نوشی کا آغاز کر دیتے ہیں۔ دنیا میں سالانہ پچپن ٹریلین سگریٹ پیئے جاتے ہیں۔ تمباکو کے استعمال کا اندازہ اس بات سے لگایاجا سکتا ہے کہ سگریٹ بنانے والی کمپنیاں سالانہ دو سو ارب ڈالر ٹیکس ادا کرتی ہیں۔دنیا میں سب سے زیادہ تمباکو چین میں پیدا ہوتا ہے۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ تیس فیصد تمباکو نوش بھی اسی ملک میںپائے جاتے ہیں۔ بھارت کا اس فہرست میں دوسرا نمبر ہے۔ جہاں دنیا کے دس فیصد تمباکو کے دیوانے موجود ہیں۔ اس طرح انڈونیشییا اور روس میں پانچ پانچ فیصد جبکہ جاپان میں دنیا کے چار فیصد تمباکو نوش بستے ہیں۔ تمباکو کی پیداوار کے لحاظ سے برازیل کا تیسرا امریکہ کا چوتھا جبکہ یورپی یونین کا پانچواں نمبر ہے۔تمباکو کی سب سے بڑی چائنانیشنل کمپنی دنیا کا تینتیس فیصد تمباکو فروخت کرتی ہے۔ امریکہ کا الٹریا گروپ سترہ فیصد تمباکوبیچ کر سنتالیس ارب ڈالر سالانہ کماتا ہے۔ برٹش امریکن کمپنی پیداوار میں سولہ فیصد حصہ ڈال کر سالانہ اکتیس ارب ڈالر کماتی ہے۔ اسی طرح جاپان، ٹوبیکو نوفیصد پیداواری حصے کے ساتھ انتیس ارب ڈالر کا تمباکو بیچتی ہے۔ جب ہم اس حوالے سے پاکستان کی صورتحال کاجائزہ لیتے ہیں تو عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر سال ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں چالیس فیصد مرد اور آٹھ فیصد عورتیں تمباکو نوش ہیں۔ حالیہ سالوں میں یہاں نوجوان طبقے میں تمباکو نوشی کو خوب فروح حاصل ہوا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں چوبیس فیصد اور اسلام آباد میں اٹھائیس فیصد طلبائ


جبکہ چودہ فیصد طالبات بھی تمباکو نوشی کے مختلف طریقوں کو استعمال کرتی ہیں۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی