مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

آو! اک نئے عزم کا آغاز کریں

آج ہم پاکستانی خوب دھوم دھام سے خیبر سے لیکر کراچی تک کی زمین کو آزاد کرا لینے کا جشن بنا رہے ہیں۔ اگر کسی کو یاد ہو تو ہم نے کچھ اور زمین بھی حاصل کی تھی۔۔وہی کہ جسے ہم تب مشرقی پاکستان کہا کرتے تھے اور آج بنگہ دیش کے نام سےپکارتے ہیں۔۔ لیکن یہ بھی پوری حقیت نہیں کچھ اور بھی علاقوں نے پاکستان ہونے کا اعلان کیا تھا۔۔ حیدر آباد دکن، مناوا اور جونا گڑھ کہ جنہیں ہمارے دشمن نے چھین لیا اور پیچھے رہ گئی ہماری شہ رگ کشمیر کہ جسے فی الحال ہم نے آدھا آدھا بانٹا ہوا ہے۔ باقی علاقوں کو تو آج کی نوجوان نسل بھول چکی ہے کیونکہ اسے چودہ اگست منانا ہوتا ہے اور جشن مناتے ہوئے تلخ حقیقتوں کی یاد میں کھونا ہمارے مزاج کے مطابق نہیں ہے۔۔سو جناب خوب دھوم دھڑکے سےمناتے ہیں۔۔ میرا دوست بھی آزادی کے اس دن کا متوالا ہے اس نے ملک کی محبت میں سرشار ہو کر مجھے آزادی کی پیشگی مبارکباد بھیجی ہے۔۔اس کا یہ پیغام آج کے پاکستان کی حالت زار کا عکاس ہے۔۔۔۔۔ دوست لکھتا ہے۔۔""" اپن تیرے کو چودہ اگست ایڈوانس میں بولنا مانگتا ہے۔۔بولے تو چودہ اگست مبارک"""

کیا سمجھے آپ۔۔۔۔اسے کہتے ہیں جشن آزادی۔۔۔ کیا آپ کو اس قوم پہ ترس نہیں آ رہا کہ جو اپنی آزادی ، اپنی خوشی اور اپنے جشن کے لیے دشمن کے الفاظ کا سہارا لیتی ہو۔۔ اور تو اور آج لاہور کے واہگہ بارڈر پر ایک دلکش میلہ سجے گا۔۔پاکستان اور بھارت کا یوم آزادی مشترکہ طور پر منانے کا۔۔۔پاکستانی جوان ہونگے۔۔انڈین گانے ہونگے۔۔خوب شور ہوگا اور اس سے بھی بڑھ کر دیواریں گرا دینے اور سرحدیں کھول دینے کی چیختی ہوئی آوازیں۔۔نظریہ پاکستان پر لعتیں اور دو قومی نظریہ کو سمندر میں پھینک دینے کے مفید مشورے۔۔۔یہ سب کہیں اور نہیں اسی لاہور میں ہوگا کہ جہاں پر قرارداد پاکستان منظور کی گئی تھی۔۔۔۔اگر کوئی منٹو پارک کے میدان کو زبان دےتو وہ ان جوانوں کو ان بزرگوں کے حالات سے آگاہ کرے اور ان آزادی کے شیدائیوں کی داستان سنائے۔۔ لیکن یہ نہیں ہوگا کیونکہ اگر ایسا ہوا تو زندہ دل لاہور اپنے جشن میں رکاوٹ بننے والی اس زمین کو سزا دیں گے اور اسے پکار پکار کر معافی مانگنا ہو گی اور اسے پاکستان بنانے کے لیے اکھٹے ہونیوالوں کا بوجھ اٹھانے پر شاید شرمسار بھی ہونا پڑے۔۔کیونکہ آج وقت بدل چکا ہے۔۔دو قومی نظریے والوں کو دیوانے کہا جاتا ہے۔۔۔ ایک پاکستانی چینل جشن آزادی کے پروگرام کو بھارتی ٹاپ سٹار سے سجاتا ہے ۔۔بھارت سے تجارت کی بات ہوتی ہے اور پاکستانی وزرائ


جا جا کر بھارتی سرمایہ کاروں کو پاکستانی کوئلے کے ذخائر پر قبضہ جما لینے کی دعوت دیتے ہیں۔۔ہم زبان سرحد پار کے الفاظ کی غلام ہے۔۔ہمارا لباس انڈین طرز میں ڈھل چکا ہے اور ہمارے سارے ہیروز وہیں رہتے ہیں کہ جہاں سے ہمارے بزرگ چلے آئے تھے۔

خدارا!! میرے ملک کے نوجوانوں غیرت سے آشنائی پیدا کرو۔۔جشن آزادی اپنے انداز سے منانا سیکھو۔۔ہمیں کسی بلاوجہ لڑنا نہیں لیکن چھینی گئی جائیداد کو ذہنوں میں تو زندہ رکھو تاکہ اس راز کو اگلی نسل کو منتقل کر سکو۔۔ اور خوب محنت سے اس ملک کو ترقی کی بلند ترین پر پہنچا دو کہ ہر دشمن ہمسایہ بری نظر اٹھانے سے پہلے سو بار سوچے۔۔۔اور یہ کہ دنیا آپ کی محنت ، عظمت اور غیرت کی قائل ہو جائے۔۔ پیارے ہم وطنو!! آو آج کے یوم آزادی سے ایک نئے عزم کا آغاز کریں۔۔انشائ


اللہ کامیابی قدم چومے گی۔۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی