مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Wednesday, July 14, 2010

بروس رئیڈل

باراک اوبامہ نے بھارت نواز سی ا?ئی اے کے سابق تجزئیہ نگار بروس رئیڈل کو جنوبی ایشیا کے لیے معاون خصوصی مقرر کیا ہے۔ ا?ئیے دیکھتے ہیں اس حوالے سے علی عمران ہمیں کیا بتا رہے ہیں۔

بروس رئیڈ ل نے انتخابی مہم کے دوران باراک اوبامہ کے لیے عالمی معاملات سے متعلق پالیسی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی سے متعلق اوبامہ کے خیالات کے پیچھے بروس ریئڈل کی ہی سوچ کار فرما ہے۔ بروکنگ انسٹی ٹیوٹ میں سینئر فیلو کے طورپر کام کرنیوالے بروس ریلڈ انتیس سال تک امریکی سی ا?ئی اے سے منسلک رہنے کے بعد دو ہزار چھ میں ریٹائر ہو ئے۔ اس دوران انہوں نے انیس سو ستانوے سے لیکر دو ہزار چھ تک نیشنل سکیورٹی کونسل کے لیے بھی کام کیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کارگل جنگ کے دوران انہیں صدر کلنٹن کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے دونوں ممالک کےدرمیان جنگ بندی کے معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بروس ریڈ نےدو ہزار سات میں Al Qaida Strikes Back کے نام سے کتاب لکھی تھی۔ اس کتاب میں بروس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کے متعلق بش انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے باعث قبائلی علاقوں میں القاعدہ پہلے سے بھی مضبوط ہو چکی ہے۔ باراک اوبامہ اپنی انتخابی مہم میں بار بار پاکستان کے قبائلی علاقوں کو نشانہ بنانے کی بات کرتے رہے ہیں اورعین ممکن ہے کہ باراک اوبامہ کے یہ خیالات بروس رئیڈل کی ہی مشاورت کا نتیجہ ہیں۔ بروس ریئڈ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان بھی دہشت گردوں کا گڑھ ہے اور وہاں بھی کارروائی کی ضرورت ہے۔ امریکی ادارے کونسل ا?ن فارن ریلیشنز کو انٹرویو دیتے ہوئے بروس ریئڈ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل ہونا چاہیے کیونکہ بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستان میں شدت پسند عناصر مظبوط ہو رہے ہیں۔ تجزئیہ نگاروں کے مطابق کارگل کے مسئلے پر امریکی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے بروس رئیڈ کی مسئلہ کشمیر کے حل کرانے میں دلچسپی پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ کس سکتی ہے۔ بروس ریئڈل کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو گی جب پاکستانی عوام اسے اپنی جنگ سمجھیں گے۔ اور ہر پاکستانی بخوبی سمجھتا ہے کہ اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھنے کے ملکی سلامتی پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔بروس ریڈ نے دو ہزار سات میں Al Qaida Strikes Back کے نام سے کتاب لکھی تھی۔ اس کتاب میں بروس نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کے متعلق بش انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے باعث قبائلی علاقوں میں القاعدہ پہلے سے بھی مضبوط ہو چکی ہے۔ باراک اوبامہ اپنی انتخابی مہم میں بار بار پاکستان کے قبائلی علاقوں کو نشانہ بنانے کی بات کرتے رہے ہیں اورعین ممکن ہے کہ باراک اوبامہ کے یہ خیالات بروس رئیڈل کی ہی مشاورت کا نتیجہ ہیں۔ بروس ریئڈ کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں کے علاوہ بلوچستان بھی دہشت گردوں کا گڑھ ہے اور وہاں بھی کارروائی کی ضرورت ہے۔ امریکی ادارے کونسل ا?ن فارن ریلیشنز کو انٹرویو دیتے ہوئے بروس ریئڈ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو جلد از جلد حل ہونا چاہیے کیونکہ بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستان میں شدت پسند عناصر مظبوط ہو رہے ہیں۔ تجزئیہ نگاروں کے مطابق کارگل کے مسئلے پر امریکی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے بروس رئیڈ کی مسئلہ کشمیر کے حل کرانے میں دلچسپی پاکستان کے لیے مشکلات میں اضافہ کس سکتی ہے۔ بروس ریئڈل کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اسی صورت میں کامیاب ہو گی جب پاکستانی عوام اسے اپنی جنگ سمجھیں گے۔ اور ہر پاکستانی بخوبی سمجھتا ہے کہ اس جنگ کو اپنی جنگ سمجھنے کے ملکی سلامتی پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی