مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

سانجھ میں تحریر کردہ



رسومات چھوڑیں ۔۔۔ سکھ پائیں

سانجھ کے بڑے مقاصد میں ایک خاندان کو بہتری کی طرف رہنمائی کرنا بھی تھا اور اسی سلسلے میں اس دفعہ نہائیت ہی اہم مسئلہ زیر بحث لایا جا رہا ہے۔ دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث بہت سے خاندانوں کے لیے رشتے ناتے نبھانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ خوشی اور غمی کی تقریبات میں شرکت محدود ہوتی جا رہی ہے اور اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خاندان کے کچھ گھرانے خود کو بہت سے رسم و رواج کو نبھانے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سانجھ کے ذریعے ایک انقلابی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ خاندان کے بزرگوں سے گزارش ہے کہ وہ اس سلسلے میں بھرپور رہنمائی کریں ۔ اس سلسلے میں ایک اہم اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا جس میں تمام بڑوں کو دعوت دی جائے گی ۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ وہ اس سلسلے میں بھرپور تیاری کریں اور اجلاس میں مفید مشورے دیں۔ اس سلسلے میں حافظ سرور (03217990563) کے ساتھ رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر سارے خاندان کا اتفاق ہو جائے تو مندرجہ ذیل رسومات کا خاتمہ کر دیا جائے۔

٭ جب کوئی کسی رشتہ دار کے گھر ملنے جائے تو واپسی پر اسے رقم نہیں دی جائے گی۔( یعنی ہر گھرانہ مہمان کی اچھی طرح خدمت کرے کیونکہ مہمان رحمت ہوتا ہے تاہم واپسی پر اسے یا بچوں کو پیسے نہیں دئیے جائیں گے کیونکہ یہ ایک اضافی بوجھ ہے۔

٭ جب کسی شادی شدہ جوڑے کی دعوت کی جائے تو اسے بھی کپڑے اور پیسے نہیں دئیے جائیں گے۔

٭ جب کوئی کسی کی بیمار پرسی کرنے جائے گا تو وہ پھل وغیرہ تو لیجا سکتا ہے تاہم پیسے وغیرہ نہیں دئیے جائیں گے۔ ( یہ اس لیے ضروری ہے کہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ بہت سے رشہ دار صرف اس لیے کسی کی بیمار پرسی نہیں کرتے کیونکہ اس کے لیے کافی زیادہ پیسے درکار ہوتے ہیں۔ البتہ بیمار کی مالی مدد کے لیے سانجھ بنک قائم کیا جائے گا۔

اسی طرح یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ اجلاس میں مزید رسوم کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا اور جن پر اتفاق ہو گا ان کو ختم کر دیا جائے گا اور سب لوگ اس کی پابندی کریں گے۔سب لوگوں سے ایک دفعہ پھر التماس ہے کہ اس بارے میں اپنے قیمتی مشورے ارسال کریں۔



اظہار تشکر

سب سے پہلے تو ہمیں اللہ تعالی کا بے حد شکر ادا کرنا چاہیے کہ جس نے ہمیں سانجھ رسالے کا دوسرا شمار آپ کے لیے پیش کرنے کی توفیق بخشی ہے۔ ہم تمام قارئین کے بھی بے حد مشکور ہیں کہ جنہوں نے پہلے رسالے کو اس قدر پسند کیا اور بعض نے تو خطوط لکھ کر ہماری حوصلہ افزائی بھی فرمائی۔ اگرچہ ان کی تعداد توقع سے انتہائی کم رہی لیکن ہمیں پھر بھی ان کی کوشش کی ضرور داد دینی چاہیے۔ تمام لکھاریوں نے کافی محنت سے اس رسالے کے لیے تحریریں ارسال کیں جس پر ہم ان کے بھی بے حد مشکور ہیں۔ رسالے کی تیاری میں خصوصی معاونت کرنیوالے افراد یعنی حافظ سرور صاحب، جناب نعیم احمد نعیم صاحب ۔ اسلام آباد والے، جناب حافظ آصف سہیل صاحب (پرفیکٹ آئی ٹی سلوشن والے) کا ذکر بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان کی معاونت کے بغریر یہ رسالہ آپ کی خدمت میں نہیں پہنچ سکتا تھا۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ اگلے رسالے کے لیے جلد از جلد تحریرں ارسال کریں ار ہاں۔ چوری شدہ مواد اور انتخاب بھیجنے سے گریز کریں ۔ خود لکھیں اور خاندان کے واقعات سے اس رسالے کی مدد کریں۔ دوسروں کو بھی ایسا ہی کرنے کی تلقین کریں۔اگر سب کا تعاون جاری رہا تو ہمیں یقین ہے کہ آنیوالے دنوں میں ہم مزید بہترین رسالہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

سانجھ بنک کا قیام

سانجھ کی انتظامیہ نے رسالے کی وساطت سے ایک انقلابی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس منصوبے کے تحت خاندان کا ایک بنک قائم کیا جارہا ہے کہ جس کی مدد سے خاندان کے مالی معاملات کو کنٹرول کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت خاندان کا ہر گھرانہ اس کا ممبر ہوگا اور ہر ممبر ماہانہ ایک معمولی رقم جمع کرائے گا۔۔ رقم کا فیصلہ خاندان کے بزرگوں کے ہونیوالے اجلاس میں کیا جائے گا۔ اس رقم کو خاندان کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کیا جائے گا اور یہ مشترکہ رقم کسی بھی ہنگامی حالت کی صورت میں ممبران کو فراہم کی جائے گی۔ مثلا خدا نہ کرے خاندان کے کسی فرد کو کوئی حادثہ پیش آ جاتا ہے یا پھر کوئی موذی بیماری لاحق ہو جاتی ہے تو اس کو سانجھ بنک سے رقم فراہم کی جائے گی۔ اس بنک سے خاندان کے ایسے ہونہار بچوں کو بھی مالی امداد فراہم کی جائے گی کہ جو وسائل کم ہونے کی بنا پر اعلی تعلیم نہ حاصل کر سکتے ہوں۔ اسی طرح فوتگی کی صورت میں اس سانجھی رقم سے کھانے کا انتظام بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح اس بنک میں جمع ہونیوالی رقم کو بے شمار مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ خاندان کے کسی فرد کو کاروبار کے لیے بھی رقم فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں اصول وضوابط بنائے جا رہے ہیں اور اس منصوبے کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے بھی سب بزرگو ںکی مدد درکار ہے۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی