مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

اسلامک بنکاری

اسلامی بنکنگ سے مراد بنکاری کا ایسا نظام ہے کہ جس میں شریعیت کے اصولوں کی پاسداری کی جائے۔اسلامی حلقوں میں شرعی اصولوں کی بنیاد پر بنکاری نظام کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی جا تی رہی ہے۔گزشتہ چند برسوں میں اسلامی ماہرین معاشیات نے بینکنگ کے نظام کو اسلامی اصولوں کے تابع بنانے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔اور انہی کوششوں کے باعث آج دنیا بھر اسلامی بنکاری تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔اگرعالمی سطح پراسلامی بنکنگ کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے ا?تی ہے کہ اسلامی بنکاری کا پہلا تجربہ انیس سو تریسٹھ میں مصر کے قصبہ مت غمر میں کیا گیا۔ پہلا مالیاتی ادارہ اسلامی ترقیاتی بنک کے نام سے انیس سو چوہتر میں قائم ہوا۔ دبئی اسلامک بنک اور فیصل بنک آف سوڈان اولین اسلامی کمرشل بنکوں میں شامل ہیں۔ اس کے بعد پوری دنیا میں اسلامی بنکاری تیزی سے پھلنے پھولنے لگی اور آج دنیا کے ستائیس مسلمان جبکہ پندرہ غیر مسلم ممالک میں شرعی بنکاری کا نظام موجود ہے۔ سوڈان اور ایران وہ ممالک ہیں جہاں مکمل طور پر بلاسود بنکاری ہوتی ہے۔ اسوقت عالمی سطح پر اسلامی مالیاتی اداروں کے پاس سات سو پچاس ارب ڈالر سے زائد کے اثاثہ جات موجود ہیں جن میں بیس فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔اور ماہرین کے مطابق دو ہزار دس تک یہ رقم ایک ہزار ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔پاکستان میں اس وقت چھ ملکی اور غیر ملکی اسلامی بنک موجود ہیں جنکی ملک بھر میں دو سو اٹھارہ شاخیں لوگوں کو اسلامی بنکاری کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں ۔جبکہ اٹھارہ کمرشل بنکوں نے بھی بلا سود بینکنگ کے لیے مخصوص برانچیں کھول رکھی ہیں جنکی تعداد تین سو بائیس کے قریب ہے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق ملک کے مجموعی بنکاری نظام میں اسلامک بنکنگ کا حصہ چار اعشاریہ چار فیصد ہےجو کہ اس سال کے آخر تک پانچ فیصد ہو جائے گا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق اسلامی بنکاری میں اسی رفتار سے اضافہ جاری رہا تو پانچ سال کے اندر اسلامی بنکنگ کا حصہ بارہ فیصد ہونے کی امید ہے۔ اسلامی بنکاری کی طرف لوگوں کے رجحان کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کے دوہزار سات میں اسلامی بنکوں کے مجموعی اثاثوں میں پچھلے سال کے مقابلے میں پچھتر فیصد، ڈپازٹس میں اٹھتر فیصد جبکہ فنانسنگ اور انویسٹمنٹ میں اکانوے فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔اس وقت ملک میں اسلامی بنکنگ کی مجموعی مالیت دو سو پندرہ ارب روپے سے زائد ہے۔

ڈپازٹس کی مالیت ایک سو چون ارب، فنانسنگ کی رقم ایک سو بائیس ارب جبکہ تیس ارب روپے انویسٹمنٹ کی صورت میں موجود ہیں۔ اور ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی