مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

آزاد اور طاقتور میڈیا کی حقیقت

پاکستان میں بعض لوگوں کی جانب سے میڈیا کے طاقتور ہونے کا ڈھونڈورا پیٹا جاتا ہے۔ سب اسے طاقتور تسلیم کرتے ہیں۔۔ لیکن حققیت یہ ہے کہ اس طاقتور میڈیا کو خون کا نذرانہ دینے والے صحافی انتہائی تکلیف دہ حالات سے دوچار ہیں۔ کچھ ماہ پہلے روزنامہ خبریں کے ایک کارکن محمد اعظم نے چھ ماہ تک تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔گھر میں وہ اکیلا کمانے والا تھا اور مالکان نے اسے چھ ماہ سے تنخواہ نہ دی تھی جس کے باعث وہ فاقوں سے پریشان تھا۔۔ چند روز پہلے ایکسپریس چینل کے رپورٹر کو قتل کر دیا گیا۔۔ پھر جیو کا یاک رپورٹر سوات میں قتل ہوا اور اس کے بعد ڈان چینل کے ایک رپورٹر کو لاہور میں قتل کیا گیا۔۔ صحافت کی خاطر جان دینے والوں اور اخبار کے لیے لاکھوں کے اشتہار لانے والوں کو کیا ملتا ہے۔۔ یقین مانیں کچھ بھی نہیں!بس ذرا خبر نمایاں کر دی جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔اور بس
آج ایک اخباری کارکن نے زندگی کا خاتمہ کر لیا ہے۔ روزنامہ پاکستان کے پروف ریڈر سید ہدا شاہ کو تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی۔۔۔۔۔۔
کتنا عجیب پیشہ ہے کہ جو سب کو معلومات دیتا ہے۔ ہر ظلم کے خلاف اسے ہی آواز بلند کرنا ہوتا ہے۔۔ لیکن خود ان کو کسی قسم کا بھی تحفظ حاصل نہیں ہے۔۔
نوکری کریں تو تنخواہ نہیں ملتی۔۔۔۔ فرائض کی ادائیگی میں زندگی کا خاتمہ ہو جائے تو لواحقین کے لیے کچھ نہیں ملتا۔۔۔۔۔
صحافیوں کو نوکری ختم ہونے کا سب سے زیادہ ڈر ہوتا ہے۔۔ چینل فائیو نے ایک دن میں ستر ملازمین کو نکال دیا۔۔۔جی ستر افراد کو بے روزگار کرکے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیئے گئے۔۔۔کہیں آواز بلند نہیں ہوئی اور کسی نے افسوس کا اظہار نہیں کیا۔۔ دنیا چینل کا مالک ہر تیسرے دس پندرہ لوگوں کو کھڑے کھڑے فارغ کر دیتا ہے۔۔۔ کوئی بھی نہیں بولتا۔۔۔۔
جی میرے دوست ! یہ کہانی ہے ان بھیڑ بکریوں کی کہ جو بول بول کر دنیا کو خبریں دیتے ہیں۔۔ ہر ظلم کے خلاف ان کی آواز اٹھتی ہے۔۔لیکن ان کے لیے کوئی بھی صدائے احتجاج بلند نہیں ہوتی۔۔
پاکستانیو! اگر تم کو یاد ہو کہ عدلیہ کی آزادی میڈیا کی ہی مرہون منت ممکن ہوئی ہے۔۔ کیا ہماری سوسائٹی کھبی میڈیا والوں کے لیے بھی آواز بلند کرے گی۔۔
ہمیں اس وقت کا انتظار رہے گا۔۔





No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی