مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

(مصطفی احمد شہید ۔(روداد

یار ذیشان! مصطفی احمد کی موت ایک پر اسرار حادثے کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ شاید تم کو یہ سب اچھا نہ لگے لیکن اس کے جنازے میں موجود ہزاروں لوگوں کا یہی خیال تھا کہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ ہمیں اس کے قریبی ہمسایوں سے یہ پہلی دفعہ معلوم ہوا کہ مصطفی احمد کے والد نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا اور کچھ ہی عرصے کے بعد ان کے ساتھ ایک " حادثہ " پیش آ گیا۔ کیا تم کو یہ سن کر حیرانی نہیں ہو گی کہ ایک نوجوان کے گھر والے اس کا جان لیوا حادثہ ہو جانے کے بعد کافی دیر سے ہسپتال پہنچیں۔ جبکہ اس سے پہلے محلے کی مسجد کے امام کو فون آئے جس میں کہا جائے کہ " آپ کے نمازی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔ جائیں اور اس کا پتہ لیں"" جبکہ گھر والے کافی دیر بعد پہنچیں ؟؟

یار ہم سب افسوس کے لیے مصطفی احمد صدیقی کے گھر گئے تھے۔ لیکن ہر کوئی یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ ہسپتال سے میت گھر پہنچنے کے بعد اس کے گھر والوں نے وصول کرنے سے انکار کر دیا اور محلے کے ایک بزرگ کو بلا کر کہا کہ " آپ ہی اپنے مسلمان بھائی کی میت وصول کریں۔" اور پھر محلے والوں نے ہی لاش وصول کی اور نہلایا وغیرہ بھی۔ جنازے کے انتظامات بھی انہوں نے اور ہم لوگوں نے کیے۔ اسی لیے مصطفی احمد کی میت کو اس کے گھر میں بھی نہیں رکھا گیا اور ایمبولینس سے اتارنے کے صرف چند منٹ بعد ہی مسجد پہنچا دیا گیا۔ حتی کہ ماں اور بہن نے آخری دیدار بھی وہیں آ کر کیا۔ معصومہ ، عاصمہ ناز اور دیگر لڑکیاں اس کے گھر گئی تھیں۔۔ معصومہ سے میری بات ہوئی کہ سوائے ماں کے اس نے کسی کو روتے ہوئے نہیں پایا۔ یعنی جیسے کسی کو دکھ ہی نہ ہو۔۔ ہم وہاں کئی گھٹوں تک رہے لیکن وہاں مصطفی کے خاندان کے صرف پندرہ سے بیس افراد ہی موجود تھے۔ میرے خیال میں چھوٹے سے چھوٹےخاندان کے قریبی عزیز بھی اکھٹے ہوں تو وہ سو پچاس تو بن ہی جاتے ہیں،۔ ہم سب حیران رہ گئے جب مصطفی احمد کی وصیت سامنے لائی گئی جوکہ اس نے کچھ ہی دن پہلے لکھی تھی۔۔کہ "شاید میں زندہ نہ رہوں""۔۔

مجھے یقین ہے کہ اگر وہاں ہم لوگ نہ ہوتے تو ایک بڑا مذہبی مسئلہ کھڑا ہو جاتا۔ کیونکہ مصطفی احمد کے سب دوست اس حادثے کو ایک قتل قرار دےرہے تھے اور ان کے خیال میں اس کی وجہ صرف اور صرف مذہب کی تبدیلی۔ تھی۔ شاید ہم اس سب کو جذباتیت ہی قرار دیتے۔۔لیکن ہم اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے واقعات کو کیسے جھوٹا قرار دے سکتے تھے۔۔ مصطفی احمد صدیقی کے جنازے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اور ہر کسی کی زبان پر موت کی وجوہات جاننے کا سوال تھا۔ شاید تم اس ساری صورتحال کو سمجھ کر بہتر جواب دے سکو۔۔ لیکن ہم تو مذہب تبدیلی کی اتنی بڑی سزا دیکھ کر ابھی تک حیران و پریشان ہیں۔۔ ہاں ہر کوئی یہ ضرور کہہ سکتا ہے کہ کیا کوئی خود سے بھی کسی کی جان لیتا ہے۔۔ لیکن وہاں موجود ایک شخص کے پاس ایسے بیس سے زائد افراد کی لسٹ تھی کہ جن کو قبول اسلام کے تھوڑے عرصے بعد ہی حادثہ پیش آ گیا۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی