مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

اجمل قصاب کا ۔انکارممبئی ڈرامے کا ڈراپ سین

ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم اجمل قصاب نے اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کاکہنا ہے کہ وہ تو فلموں میں کام کرنے کی غرض سے بھارت آیا تھا جبکہ بھارتی پولیس نے اسے ممبی


¿ی حملوں سے بیس روز قبل گرفتار کیا اور ممبئی حملوں کے بعد اس کے ہاتھ پر گولی مار کر اسے حملہ آور کے طور پر میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا ۔ حافظ سعید اور ذکی الرحمٰن لکھوی کو اس نے پہلی مرتبہ تصاویر میں دیکھا ہے ۔ وہ جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کے بارے میں نہیں جانتا جبکہ مریدکے میں ٹریننگ کی باتیں بھی جھوٹ ہیں ۔ وہ سرائے عالمگیر میں جہادی ٹریننگ نہیں بلکہ ایک ہوٹل پر کام کرتا رہا ہے ۔ بہت سے حلقے پہلے دن سے ہی اجمل قصاب سے کے پراسرار اعترافات اور اس کے بیانات کو مشکوک قرار د یتے رہے ہیں۔ ممبئی حملوں کے بعد اس اکلوتے حملہ آور کے بچنے کی کہانی انتہائی پراسرار تھی اور بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس کا مقصد ہی مخصوص مقاصد حاصل کرنا تھا۔ بھارتی حکام اس اکلوتے حملہ آور کے ذریعے پاکستان میں اپنے مخالفوں کے خاتمے کے لیے عالمی رائے عامہ ہموار کرنا چاہتے تھے ۔۔ اجمل قصاب کا نام گزشتہ سال ممبئی کے مختلف مقامات پر ہونیوالے حملوں کے فوری بعد سامنے آیا تھا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز اور میڈیا کی جانب سے دعوی کیا گیا ہے کہ اجمل قصاب ان دس افراد میں شامل ہے جنہوں نے بھارت کے اس معاشی دارالحکومت میں ایک سو ساٹھ سے زائد افراد کی ہلاکت میں حصہ لیا۔ ممبئی حملوں کی ذمہ داری انڈین مجاہدین نے قبول کی تاہم بھارتیوں کا اصرار تھا کہ ضرور یہ کارروائی پاکستان سے ہوئی ہے۔ بھارت اس واقعہ کے بعد عالمی سطح پر پیدا ہونیوالے ہمدردی کے جذبات کو پاکستان میں موجود ایسے عناصر کو دبانے کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا کہ جو اس خطے میں بھارتی ایجنڈے کے مخالف اور کشمیر میں اس کے ظلم و وستم کے خلاف آواز بلند کرتے تھے ۔ ابھی تاج اور اوبرائے ہوٹلوں میں آپریشن مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ خود بخود جج بن جانے والے بھارتی میڈیا نے آئی ایس آئی ، لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ کا نام لینا بھی شروع کر دیا تھا ۔ اجمل قصاب کے پاکستانی ہونے کی بحث شروع ہوئی اور پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ کی مہربانی سے فرید کوٹ میں اس کے جاننے والوں کا سراغ لگا لیاگیا۔ ممبئی حملوں کے بعد کی ساری کہانی اجمل قصاب کے گرد ہی گھومتی ہے۔ بھارتی میڈیا اس شخص کے حوالے سے دعو ے کرتا رہا۔ یہ تک کہا گیا کہ اس نے ممبئی حملوں کے لیے ٹریننگ ، منصوبہ بندی میں شامل افراد، پاکستان سے بھارت پہنچنے کے طریقہ کار غرض اس کارروائی سے متعلق ہر ہر چیز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ اجمل قصاب کے اعترافات سامنے آتے رہے اور کہا جاتا رہا کہ اس نے ممبئی حملوں میں حافظ سعید اور ذکی الرحمٰن لکھوی سے لیکر پاک فوج کے اعلی افسران کے کردار سے متعلق معلومات بھی فراہم کی ہیں۔ ممبئی حملوں کی پراسرار تفتیش چلتی رہی اور ہر روز نت نئے انکشافات سامنے آتے رہے۔ اس دوران اجمل قصاب کی جانب سے تمام تر الزامات تسلیم کرنے کی خبریں بھی عام ہوئیں اور یہ بھی کہا گیا کہ اس نے خود کو پھانسی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اجمل قصاب کے اعترافات بھارت کو اپنے مخصوص مقاصد حاصل کرنے میں مدد دیتے رہے ۔ جماعت الدعوہ پر پابندی لگا دی گئی ، حافظ سعید نظر بند ہوئے ، ذکی الرحمٰن لکھوی گرفتار ہوئے ۔ بھارت اس شخص کے منہ میں اپنے مخالفوں کے نام ڈال کر ان پر عالمی پابندیاں لگوانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک مضبوط آواز دبانے میں بھی کامیاب رہا۔

اب جبکہ اجمل قصاب نے عدالت نے اپنے تمام اعترافات کو تشدد کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ممبئی حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی نفی کی ہے تو اس سے بھارتی میڈیا میں ایک ہلچل دیکھائی دیتی ہے۔ بھارت نے ممبئی حملوں کی آڑ میں پاکستان اور بعض دینی تنظیموں کے خلاف جو محاذ کھولا تھا وہ تباہ ہوتا محسوس ہوتا ہے۔ جس شخص کی زبانی ساری کہانی سنائی گئی وہ ہی مکر گیا ہے ۔ ایسے حالات میں ممبئی حملوں کی معاملے کو ایک نیا رخ دیا ہے۔ اگر اجمل قصاب اپنے تمام اعترافات کو تشدد کا نتیجہ قرار دے کر انکار کرتا ہے تو ہمیں ان تمام اقدامات کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ جن کی بنیاد ہی اجمل قصاب کی باتیں تھیں۔ پاکستان میں جماعت الدعوہ کا زیر عتاب ہونا ہو یا حافظ سعید کا نظر بند رہنا جبکہ خود بھارت کا اس کو بہانہ بنا کر پاکستان کے ساتھ مذاکرات سے انکارس۔ ان سب اقدامات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ پاکستانی اداروں کو بھی اس بارے غور کرنا ہوگا کہ کس طرح بھارتیوں نے ایک خود ساختہ کہانی کے ذریعے اس سارے معاملے کو ایک مخصوص رنگ دیا ۔ پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کیا گیا جبکہ ممبئی حملوں کی آڑ میں مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹا دی گئی ۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات معطل کر دئیے گئے اور مسلسل ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ جو کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم پر آواز بلند کرتے ہیں ۔ بھارت کے ساتھ ساتھ امریکی اور بہت سے مغربی ممالک بھی ایسے ہی مطالبے کرتے نظر آئے۔ اب جب کہ اس کارروائی نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے تو پاکستان کو بھی چاہیے کہ بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دے۔ اجمل قصاب کے بیان جھوٹے ہیں تو پاکستانی حکومت کو بھی خود ساختہ اعتراف جرم سے باہر آ جانا چاہیے۔ بھارت کو کہا جائے کہ اپنے ملزم انڈین مجاہدین میں ڈھونڈے ۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اجمل قصاب کے معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ کیونکر ایک معصوم پاکستانی جوان کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس سے من گھڑت کہانیاں منسوب کی جا رہی ہیں ۔پاکستانی حکام کو چاہیے کہ اس معاملے پر جرات مندانہ موقف اختیار کریں اور عالمی برادری کو بھارت کی مذموم کارروائیوں سے آگاہ کریں جبکہ ملک کے اندر مختلف تنظیموں اور افراد کے خلاف اس بارے میں جاری کارروائی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی