مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Thursday, July 15, 2010

خواتین کا معاشرتی کردار

خواتین نے اپنی محنت اور لیاقت کے بل بوتے پر زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بعض ایسے مشکل کام جو کہ پہلے عورتوں کے لیے ممنوع سمجھے جاتے تھے ۔ آج ان میں ہی خواتین نے اپنی صلاحیت ثابت کر دی ہے ۔ آج خواتین پائلٹ بن کر جہاز اڑا رہی ہیں اور محقق بن کر پیچیدہ سائنسی مسئلے حل کرنے میں مصروف ہیں ۔ انجیئرنگ کی شعبے میں بھی خواتین کی شرکت بڑھتی جا رہی ہے اور آج کے پروفیشنل ادارے خواتین سے بھرے نظر آتے ہیں ۔ سپاہ گری اور جرائم کے خلاف منظم فورسز میں ایک عرصے تک خواتین کو بھرتی نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب دنیا بھر میں خواتین پائلٹس کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ شاید ہی کوئی فوج ایسی ہو جس میں خواتین موجود نہ ہوں ۔ خواتین اگلے محازوں پر موجود ہیں اور جدید اسلحے کو بخوبی استعمال کر رہی ہیں ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے انقلاب نے خواتین کے لیے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں کیونکہ اس شعبے میں خواتین باقی شعبوں کی نسبت زیادہ آزادی اور تحفظ کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دے سکتی ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے سافٹ وئیر کی دنیا اور آئی کی دیگر شعبوں میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ پاکستان کی ایک نو سالہ لڑکی مائیکرو سافٹ کا سرٹیفیکیٹ حاصل کر چکی ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین نے معمولی اور چھوٹی سطح کے کام کاج کی بجائے پیچیدہ اور زیادہ منافع بخش کاموں میں بھی دلچسپی لینا شروع کر دی ہے ۔ خواتین آج دنیا کی بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں اہم پوزیشنز پر موجود ہیں ۔ پروفیشنل تعلیم کے حصول کے بعد انہوں نے ہر اہم پوسٹ کے لیے خود کو اہل ثابت کیا ہے ۔ سیاست ہمیشہ سے ہی کسی بھی معاشرے کا اہم ترین شعبہ رہا ہے اور اس کے زریعے ہی معاشرے کو کنٹرول کیا جاتا ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہر ملک میں مقامی سطح پر خواتین کی جدوجہد کے باعث سیاست میں خواتین اہم ترین مقام حاصل کر چکی ہیں ۔ پاکستان میں خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر دو مرتبہ اپنے عہدے پر منتخب رہ چکی ہیں ۔ بنگہ دیش میں وزیر اعظم اور اپوزیشن دونوں ہی خواتین ہے ۔ بھارت میں صدر اور سپیکر کے عہدے پر خاتون موجود ہے ۔ جرمنی کی چانسلر خاتون ہیں جبکہ دنیا کے طاقتور ترین ملک امریکہ کی طاقتور ترین وزیر خارجہ بھی ایک خاتون ہی ہیں ۔ ہیلری کلنٹن نے صدارت کے لیے بھی جدوجہد کی تھی جو کہ امریکہ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے ۔ تھائی لینڈ میں گیارہ سال سے زائد عرصے سے نظر بندی کی سزا کاٹتی آنگ سان سوچی جمہوری جدوجہد اور عوامی حقوق کے حوالے سے ایک روش مثال بن چکی ہے ۔ خواتین اب انتہائی پراعتماد طریقے سے عام انتخابات میں حصہ لیتی ہیں ۔ بھارت میں سونیا گاندھی ڈیڑھ ارب سے زائد آبادی والے اس ملک کی طاقتور ترین شخصیت سمجھی جاتی ہیں ۔ سماجی شعبے میں خواتین کی شرکت بھی بہت زیادہ ہے ۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کی این جی اوز میں خواتین خاصی بڑی تعداد میں موجود ہیں ۔ حتی زیادہ تر این جی اوز کا مکمل کنٹرول خواتین کے پاس ہے ۔ یہ این جی اوز نہ صرف خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتی ہیں بلکہ سماجی برائیوں کے خلاف بھی سرگرم عمل ہیں ۔ صحافت اور میڈیا اور شوبز کے شعبوں کی زیادہ تر رنگینیاں خواتین کے ہی دم سے ہیں ۔ آج کی دنیا میں ایسی بھی اداراکائیں اور ماڈلز پائی جاتی ہیں کہ جو اپنی محنت سے کروڑوں ڈالر کی مالک ہیں ۔ انہوں نے ان شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو منوا کر شہرت اور دولت کی بلندیوں کو چھوا ہے ۔ خواتین نے شوبز اور میڈیا میں صرف کیمرے کے سامنے سجنے سنورنے اور اداکاری کے میدانوں میں ہی کام نہیں کیا بلکہ بہت سی خواتین عملی میدانوں میں بھی موجود ہیں ۔ مغربی میڈیا سے منسلک خواتین افغانستان اور عراق جیسے شورش زدہ علاقوں میں فرائض سرانجام دیتی پائی جاتی ہیں ۔ بعض نے اس دوران قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کی ہیں ۔ ٹیچنگ کا شعبہ خواتین کے لیے ہمیشہ سے ایک نمایاں مقام رکھتا ہے ۔ بہت سے ایسے معاشرے کہ جہاں خواتین کے کام کاج پر پابندی ہوتی ہے وہاں بھی خواتین کی بطور استاد خدمات کو سراہا جاتا ہے ۔ نفیساتی ماہرین اس چیز پر متفق ہیں کہ خواتین ننھے بچوں کا پڑھائی سے لگاو بڑھانے اور سمجھانے میں زیادہ کامیاب ہو جاتی ہیں اور ان کا نرم رویہ بچوں کو پڑھائی سے مانوس کر دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی زیادہ تر پرائمری استاتذہ خواتین ہی ہیں ۔ ۔ نرسنگ کے شعبے میں خواتین کی خدمات کسی تعارف کی محتاج سے کم نہیں ۔ زندگی سے مایوس اور انتہائی خطرناک بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی دیکھ بھال کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتی اور خواتین نے اس ڈیوٹی کو خوب طریقے سے نبھایا ہے اور ہسپتالوں میں ہزاروں خواتین خدمات سرانجام دے رہی ہیں ۔ لیڈی ڈاکٹرز بچوں اور عورتوں کے حوالے سے انتہائی کامیاب ثابت ہوتی ہیں

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی