مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

تامل باغی اور لاہور حملے

سری لنکن ٹیم پر ہونیوالے حملوں کے حوالے سے تامل باغیوں کا نام بھی لیا جا رہا ہے ۔ تامل باغیوں کو دنیا کی خطرناک ترین علیحدگی پسند تنظیم مانا جاتا ہے جس نے مسلسل چھبیس سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے دوران سری لنکا کی فوج کو شدید ترین نقصان پہنچا یا ہے ۔ تامل باغیوں کو خودکش بم حملوں کا خالق بھی مانا جاتا ہے ۔ بھارتی صوبے تامل ناڈو میں یہ تنظیم اچھا خاصا اثر و رسوخ رکھتی ہے ۔ بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل میں بھی اسی تنظیم کا نام لیا جاتا ہے۔ تامل باغی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہوئے اور یہ شاید دنیا کی واحد علیحدگی پسند جماعت ہے کہ جس کے پاس فضائی اور بحری طاقت بھی موجود ہے ۔ تامل باغیوں اور سری لنکن فوج کے درمیان جنگ نے لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے ۔ آئیے ہم تامل باغیوں کی جدوجہد کا تاریخی جا ئزہ لیتے ہیں ۔ جنوبی ایشیا کے دوسرے بڑے مسائل کی طرح سری لنکا میں تامل مسئلے کی وجہ بھی سلطنت برطانیہ کی پالیسی ہے ۔ برطانیہ نے ہی سری لنکا پر قبضے کے بعد ہندوستان کے علاقے تامل ناڈو سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو سری لنکا پہنچایا ۔ انگریزوں کا مقصد چائے کے باغات کے لیے سستے مزدور حاصل کرنا تھا ۔ اس اقدام سے سری لنکا میں مقیم سیلون قوم اور تامل قوم کے درمیان اختلافات بڑھنے لگے۔ انگریزوں نے اس دوران تامل قوم کی مدد کی اور ان کی مدد سے چائے کی کاشت کاری کو فروغ دیا۔ انگریزوں نے اپنی دیگر کالونیوں کی طرح یہاں بھی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل کیا۔ انگریزوں کے ساتھ تامل قوم کے تعلقات مزید بہتر ہونے لگے کیونکہ انہوں نے انگریزوں کی ہر ممکن مدد کی جبکہ سری لنکا کی مالک سیلون قوم کے ساتھ بدترین سلوک کیا گیا۔ انیس سو اڑتالیس میں سیلون قوم نے زبردست جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی حاصل کر لی ۔ سری لنکا کے آزاد ہوتے ہی تامل اور سیلون قوم میں کشیدگی بڑھنے لگی۔ سیلون قوم نے ملک پر قبضہ مستحکم کرتے ہوئے انیس سو چوہتر میں بدھ مت کو سرکاری مذہب قرار دے دیا جبکہ تامل قوم کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے پستی اور جہالت میں گم کر دیا گیا ۔ یہ بھی ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ سری لنکا نے انیس سو اکہتر کی پاک بھارت جنگ میںکسی حد تک پاکستان کا ساتھ دیا۔ گنگا طیارے کے اغوا کا ڈرامہ رچا کر جب بھارت نے پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی لگا دی تو سری لنکا نے بھارت کی پرزور مخالفت کے باوجود پاکستان کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔ اسی دوران بھارتی ریاست تامل ناڈو میں سری لنکا میں موجود تامل قوم کی حمایت میں تحریک کا آغاز ہوا جس پر بھارت نے ریاستی سطح پر تامل قوم کی مدد کرنا شروع کی ۔ تامل ناڈو میں باغیوں کی تربیت کے لیے ٹریننگ کیمپس قائم کیے گئے جن میں تربیت پانے والے گوریلے سری لنکن فوج پر ھملے کرنے لگے۔ تامل باغیوں کی تنظیم لبریشن آف تامل ٹائیگرز ایلم یعنی ایل ٹی ٹی ای نے پربھارکر کی قیادت میں بھارتی مدد سے ملک کے بڑے حصے میں شورش پیدا کر دی ۔ مشرقی پاکستان کو ایک سازش کے ذریعے بنگلہ دیش بنانے والی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے اس دو ران بار سری لنکا کو غیر مستحکم کرنا شروع کر دیا اور سری لنکا جیسے غریب ملک کو بدترین جنگ میں دھکیل دیا گیا۔ بھارت کی مدد سے ہی ایل ٹی ٹی ای نے جنگی جہاز اور لڑاکا کشتیاں حاصل کیں اور پندرہ سو مربع میل رقبے پر اپنا اقتدار مضبوط بنا لیا۔ نئی دہلی کی حکومت نے تامل ناڈو میں سیاسی اثرورسوخ بڑھانے اور تامل قوم کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کھلے عام ایل ٹی ٹی ای کی حمایت کی اور انہیں اسلحہ و تربیت فراہم کی۔ انیس سو تیراسی میں اس تحریک میں تیزی آ گئی اور تامل باغی ایک مضبوط گروپ کے طور پر ابھرے۔ بھارت نے سری لنکا کو جنگ کی آگ میں دھکیل دیا لیکن وہ خود بھی اس آگ سے محفوظ نہ رہ سکا اور تامل باغیوں کی کارروائیاں خود بھارت کی سرزمین پر بھی بڑھنے لگیں۔ ایل ٹی ٹی ای کی سرگرمیوں سے متاثر ہو کر بھارتی صوبے تامل ناڈو میں بھی آزادی کی تحریک شروع ہو گئی جس سے بھارتی سلامتی کو خطرات لاحق ہونے لگے۔ انیس سو ستاسی میں بھارت نے تامل باغیوں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے سری لنکا کے ساتھ معاہدہ کیا اور ان کی سرکوبی کے لیے فوجی دستے روانہ کیے۔ عالمی تنظیموں کے مطابق تامل باغیوں کے خلاف آپریشن کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی گئیں۔ تاہم اس دوران ایل ٹی ٹی ای خود کو اس قدر مضبوط کر چکی تھی کہ اسے ختم نہ کیا جا سکا۔ اور تامل باغیوں نے انیس سو اکانوے میں راجیو گاندھی کو ایک لڑکی راجرنتھ نام کے زریعے خود کش حملے میں ہلاک کر کے بھارتی ظلم و ستم کا بدلہ چکایا۔ یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ اور بھارت کے سری لنکا کے کئی اہم سیاسی رہنماءاور فوجی افسران تامل باغیوں کی کارروائیوں کا شکار بنتے رہے۔ حکومتی سطح پر اختلافات کے باوجود بھارتی خفیہ ایجنسی راءاور ایل ٹی ٹی ای کے درمیان تعلقات قائم رہے اور اس نے خفیہ طور پر اس تنظیم کی حمایت جاری رکھی۔ یہ بات واضح ہے کہ بھارت خود کو ایک بڑی علاقائی طاقت کے طورپر منوانا چاہتا ہے اور شاید اسی لیے وہ ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کی بڑی مثالیں سری لنکا، نیپال ( جہاں شاہی خاندان کو قتل کرایا گیا ) اور پاکستان ہیں ۔ دو ہزار دو میں عالمی کوششوں کے باعث سری لنکن حکومت اور تامل باغیوں کے درمیان امن معاہدہ ہو گیا اور اس دوران تشدد میں بھی کسی حد تک کمی آ گئی۔ تاہم موجود سری لنکن صدر مہیندا راجا پاکسا کے اقتدار میں آتے ہی اس معاہد ے کو ختم کر دیا گیا اور حکومت نے تامل باغیوں کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ دو ہزار سات کے بعد سری لنکا میں تامل باغیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا اور اسی کے باعث ایل ٹی ٹی ای کے تقریبا خاتمہ ہو چکا ہے تاہم بعض اطلاعات کے مطابق اس تنظیم کے سربراہ پربھارکر کو بھارتی خفیہ ایجنسی را فرار کرانے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ ادھر بھارتی صوبے تامل ناڈو کی اہم ترین سیاسی جماعت آل انڈیا انا ڈریوڈا مونیٹرا کاذاگم تامل باغیوں کی سب سے بڑی حمایتی سمجھی جاتی ہے ۔ حتی کہ انیس سو ستانوے میں کانگرس نے گجرال حکومت کو اس تنظیم کے ساتھ اتحاد کی بنا پر گرا دیا تھا ۔ موجودہ کانگرس حکومت خود اس جماعت کی اتحادی رہی ہے اور اسی کے دباو پر بھارتی وزیر خارجہ تامل باغیوں کے ساتھ نرم سلوک روا رکھنے کی اپیل کرنے سری لنکا گئے تھے۔ تاہم سری لنکا نے چھبیس سال سے جاری اس جنگ کو ختم کرنے کا پختہ ارادہ کررکھا ہے اور اسی لیے بھارتی دباو کے باوجود آپریشن میں نرمی نہیں کی گئی۔ موجودہ آپریشن کے باعث پچاس ہزار کے قریب افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں جبکہ ڈھائی لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہیں ۔ اقوام متحدہ ، امریکہ ، برطانیہ کی جانب سے سری لنکن حکومت کو آپریشن بند کرنے کا کہا جا رہا ہے تاہم ابھی تک ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا ۔ سری لنکن حکومت اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں سنجیدہ نظر آتی ہے ۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ایل ٹی ٹی ای کو ایک دہشت گرد تنظیم کے روپ میں پیش کر تی ہیں ۔ ہیومن رائٹس کی تنظیموں کے مطابق ایل ٹی ٹی ای بچوں اور عورتوں کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرتی ہے جبکہ خود کش حملوں کے زریعے اب تک ہزاروں افراد کو مارا جا چکا ہے۔ پاکستان او سری لنکا کے درمیان گہرے فوجی تعلقات قائم ہیں ۔پاکستان تامل باغیوں سے خطرے سے نمٹنے کے لیے سری لنکا کی بھرپور مدد کرتا رہا ہے اور بعض تجزئیہ نگاروں کے خیال میں سری لنکا سے تامل باغیوں کے خاتمے میں پاکستان نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور میں ہونیوالے واقعات کو تامل باغیوں سے منسلک کیا جا رہا ہے کیونکہ امکان ہے کہ راءاور تامل باغیوں نے پاک سری لنکا دوستی کو نقصان پہنچانے اور سری لنکا سے تامل باغیوں کے خاتمے کا بدلہ لینے کے لیے یہ کارروائی کی ہو ۔۔لاہور واقعات کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے یہ بات تو آنیوالا وقت ہی بتائے گا تاہم اس کے پیچھے را اور تامل باغیوں کے ملوث ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہے

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی