مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

امریکہ جنوبی پنجاب میں مزارات تعمیر کرے گا

پاکستان میں تعینات امریکی سفیر نے جنوبی پنجاب میں تین صوفیائے کرام کے مزارات کی تعمیر و مرمت کے لئے ایک کروڑ پچیس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیاہے۔ امریکی سفیر این پیٹرسن نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اچشریف میں راجن شاہ قتال، ملتان میں حضرت موسیٰ پاک شہید،اور راجن پور میں خواجہ غلام فرید کے مزاروں کے تحفظ پر اپنا کردار ادا کرنے میں فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جگہیں صرف پاکستان ہی کا ورثہ نہیں بلکہ عالمی میراث ہیں۔

یہ ایک عام سی خبر ہے کہ جو اخبارات کی زینت بنی ہے ۔ لیکن پاک امریکہ تعلقات کی نوعیت اور ماضی میں امریکی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے ہم پاکستانیوں کو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ امریکی کبھی بھی مذہب کے اتنے حامی نہیں رہے کہ وہ پاکستان میں مذہبی سرگرمیوں کے لیے ڈالرز لٹاتے پھریں ۔ اس معاملے میں اہم ترین بات یہ ہے کہ اخر کیوں امریکی عہدیدار یکدم جنوبی پنجاب میں دلچسپی لینا شروع ہو گئے ہیں ۔ یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اس علاقے میں الگ صوبے کی تحریک موجود ہے جبکہ طالبان کی موجودگی سے متعلق رپورٹیں ابھی عالمی میڈیا میںآتی رہی ہیں۔ جنوبی پنجاب کے دور دراز علاقے میںایک مخصوص فرقے کو سپورٹ کرنا اور مزارات کو فنڈز دینا کافی معنی خیز ہے۔ صدر اوبامہ کی نئی افغان پالیسی کے بعد امریکی پاکستان پر کچھ زیادہ ہی مہربان نظر آتے ہیں ۔ واشنگٹن میں ہونیوالے سٹریٹیجک مذاکرات کے دوران تو ہم نے امریکیوں کی اعلی ظرفی کی شاندار مثالیں دیکھی ہیں ۔ ہر کوئی پاکستان کے لیے فکر مند نظر آتا ہے ۔ ہیلری کلنٹن کو صبح و شام پاکستان کو بجلی بحران سمیت تمام مسائل سے چھٹکارا دلانے کے خیالات ستا رہے ہیں جبکہ اوبامہ پاکستان کے خلاف آگ اگلنے کی عادت کو چھوڑ کر ایٹمی ہتھیاروں کے محفوظ ہونے اور پاک بھارت مذاکرات کے لیے کردار ادا کرنے میں سنجیدہ نظر آتے ہیں ۔ تجزئیہ نگار کہتے ہیں کہ اتنی عنایات تو کسی قسمت والے کو ملک کو ہی نصیب ہوتی ہیں اور اس سے پہلے کیمپ ڈیوڈ میں فلسطینیوں کا مقدمہ ہار کر ان کو غلام بنا دینے والے انور سادات پر بھی ایسی ہی عنائیات کی گئی تھیں ۔ امریکیوں کے رویے کو سامنے رکھتے ہوئے جنوبی پنجاب میں دلچسپی کو سمجھنا قدرے آسان ہو جاتا ہے ۔ سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں ایک خاص مسلک سے تعلق رکھنے والا طبقہ ہی مزارات پر حاضری اور وہاں پر ہونیوالی تقریبات میں شرکت کرتا ہے ۔ طالبان کا مسلک دوسرا ہے جبکہ بھارت اور امریکہ کے لیے ممبئی حملوں کے بعد بڑا خطرہ بن جانیوالی لشکر طیبہ بھی مزارات کے زائرین میں شامل نہیں ۔ ان حالات میں امریکہ کی جانب سے مزارات کو فنڈز کی فراہمی کو ایک پوشیدہ پیغام قرار دیا جا سکتا ہے ۔ ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کہیںیہ فرقہ ورانہ فسادات بڑھکانے کی سازش تو نہیں کیونکہ مزارات کی آڑ میںیہ رقم ایک خاص فرقے کے افراد کو دیئے جانے کا خدشہ ہے جسے دوسرے مسلک کے خلاف تیار کیا جانا مقصود ہے۔ کیونکہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک قبائلی علاقوں ، افغانستان ، کشمیر سمیت دیگر علاقوں میں اس مسلک کے افراد سے کافی پریشان ہیں۔ امریکی میڈیا کافی عرصہ سے چلاتا رہا ہے کہ جنوبی پنجاب ہی کشمیر اور افغانستان میں مزاحمت کا بیس کیمپ ہے بلکہ ایک ایسی رپورٹ بھی تہلکہ مچا چکی ہے کہ طالبان جنوبی پنجاب کے پانچ اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں ۔ میاں چنوں میں ایک مدرسے کے دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کو بہت سے حلقے ڈرون حملہ قرار دیتے ہیں ۔ یہ بات اب مزید واضح ہوتی جا رہی ہے کہ امریکی افغانستان کی جنگ اب پاکستان کے کندھے پر بندوق رکھ کر لڑنا چاہ رہے ہیں اور امریکی عنائیات اور فنڈز میں اضافے کے پیچھے بھی یہی حقیقت کارر فرما ہے ۔ مزارات کے لیے فنڈز اور ماڈل مدرسوں کے نام پر ایک طرف ملک میں فضاءبنائی جای
¿ے گی جوکہ دوسری جانب کشمیر اور افغانستان میں سرگرم عناصر کے خلاف نفرت کو فروغ دے گی ۔ جب ملک میں ایک مخصوص طبقے پر ڈالروں کی بارش ہو گی تو ضرور اس کے اثرات ملکی معاشرت پر بھی پڑیں گے ۔ کسی علاقے میں موجود مخالفین کو دبانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اپنے حامیوں اور آپکے مخالفین سے شدید اختلاف رکھنے والے طبقے کو مضبوط بنا دیا جائے ۔ امریکہ یہ دونوں طریقے استعمال کر رہا ہے ۔۔ ایک طرف این جی اوز کی تعداد دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہی ہے ۔۔ سوات میں فوجی آپریشن کا باعث بننے والی من گھڑت ویڈیو کہ جس میں ایک لڑکی کو کوڑے مارے جا رہے تھے ، یہ ویڈیو ایک این جی او کا ہی کاررنامہ تھی جس کے بارے میں اب سب کچھ بے نقاب ہو چکا ہے ۔ این جی اوز پر کی جانیوالی سرمایہ کاری سے ہی امریکہ سوات آپریشن کرانے میں کامیاب ہو سکا کہ جس کی قیمت پاکستان قوم ہر روز ہونیوالے خودکش بم دھماکوں کی صورت میں چکا رہی ہے ۔ اسی طرح امریکہ مخالف عناصر سے اختلاف رکھنے والے طبقہ کے لیے بھی فنڈز جاری ہونا شروع ہو چکے ہیں جس کے واضح مثال جنوبی پنجاب میںمزارات کی تعمیر و مرمت کے لیے ڈالرز کی فراہمی ہے ۔ ہمارے وہ بھائی جو کہ ان مزارات سے عقیدت رکھتے ہیں۔۔ انہیں بھی چاہیے کہ اس منصوبے کی مخالفت کریں کیونکہ اس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے جبکہ یہ ان نیک لوگوں کی بھی توہین ہے کہ جنہوں نے اپنی زندگیاں اسلام کی خدمت میںگزاریں جبکہ آج ان کے مزارات پر مسلمانوں کے سب سے بڑے قاتل کا سرمایہ استعمال ہو رہا ہے۔کہیں یہ نہ ہو کہ ہم سب کا مشترکہ دشمن ہمارے مختلف مسالک اور طبقات کے درمیان چھوٹے چھوٹے اختلافات کو استعمال کر کے فرقہ ورانہ فسادات شروع کر ا دے ۔ ایسی صورتحال میں کسی کا بھی بھلا نہیں ہوا کرتا ۔ اگر کسی کو شک ہو تو وہ عراق اور افغانستان جا کر پوچھ لے کیونکہ امریکی بم جب برستے ہیں تو کسی سے اس کا مسلک نہیں پوچھتے اور نہ ہی ان کو معاف کرتے ہیں کہ جنہوں نے امریکیوں کے ساتھ ملکر بہت سے منصوبے مکمل کیے تھے ۔ دیر ہو جانے سے پہلے ہی ہم سب کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی