مشن

تہذیبوں کے اس تصادم میں اسلام کی تعلیمات کا پرچار ، مغرب کے حملوں کا جواب اور دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنا

M.Asim

M.Asim
me

About Me

Working as Sub Editor in Waqt News , lahore . Written more than 300 articles . more than 100 articles are published in Diffrent Pakistani Magzines and News papers.

Tuesday, July 13, 2010

کشمیر بنے گا سوئٹزر لینڈ

کشمیر بنے گا سوئٹزرلینڈ۔ جی قارئین آپ یہ جملہ سن کر ضرور چونکے ہونگے۔ کیونکہ ہم نے بچپن سے اس کے الٹ ہی سنا ہے۔ ہم نے ہمیشہ سے ہی کشمیر کی آزادی کے خواب دیکھے ہیں اور اس کے لیے بے پناہ قربانیاں بھی دی ہیں۔ پاکستانی عوام تو ہمیشہ سے ہی کشمیر کے لیے مرمٹنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے ہیں ۔لیکن ہمارے حکمرانوں میں ایسا کوئی جذبہ نہیں دیکھا گیا۔ عالمی طاقتوں کو اسی حقیقت کا ادراک ہے اور اسی لیے اب وہ وقت قریب آچکا ہے کہ جب کشمیر کو ایک ایسا علاقہ بنا دیا جائے کہ جہاں سے مستقبل کے ایشیاءکو کنٹرول کیا جا سکے۔ ایک خوبصورت علاقہ کہ جس کی سرحدیں ایشیاءکی تمام بڑی طاقتوں سے ملتی ہیں۔ یہی تو وہ علاقہ کہ جہاں پر بیٹھ کر دنیا کی آئندہ قسمت لکھنے کا ارادہ ہے۔ پچھلے تھوڑے سے عرصے کے دوران ہی کشمیر کا نام امریکہ، برطانیہ، فرانس سمیت کئی ممالک کے حکمرانوں کی زبان کی زینت بننا شروع ہوا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کے آرمی چیف تو باقاعدہ کشمیر کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ دنیا پر خفیہ حکمرانی کرنیوالے شہ دماغوں کا خیال ہے کہ کشمیر مستقبل کی سپر پاور بننے کا خواب دیکھنے والے چین کو قابو میں رکھنے کی ایک کنجی ہے۔ پاکستانی حکومت میں شامل لوگوں نے ممبئی حملوں کے تمام تر الزامات تسلیم کر کے اسی منصوبے کو آگے بڑھایا ہے کہ جو عالمی صہونی طاقتوں کی خواہش کے عین مطابق ہے۔ یعنی اب پاکستان کی بہادر افواج سے کشمیر کی صفائی کا کام کرایا جائے گا۔ ہالبروک صاحب اسی سلسلے میں ہی تو تشریف لائے تھے۔ آپ نے پاکستانی فوج کے جدید آلات اور امریکی امداد میں اضافے کی خبریں تو ضرور پڑھی ہوں گی۔ لشکر طیبہ کے خاتمے کے بعد ہی تو منزل آسان ہونا تھی کیونکہ بندوقیں اٹھائے یہ دیوانے ضرور رنگ میں بھنگ ڈال سکتے تھے۔ بھارت میں ہونیوالے حملوں کی اتنی گہری تحقیقات تو خود وہ بھی نہیں کر رہے جناب۔ رحمان ملک صاحب نے تو لشکر طیبہ کو غنڈے قرار دے دیا ہے ۔ اب صرف پکڑ پکڑ کر مارنا باقی ہے۔وہ بھی ہو جائے گا۔ کشمیریوں کی مزاحمت کو تو پہلے ہی دبا دیا گیا ہے۔ کچھ عرصے بعد دنیا کا معزز ترین ادارہ


©
© ” اقوام متحدہ“ امن و آتشی کا جھنڈہ لہرائے آئے گا اور کشمیر میں استصواب رائے کرایا جائے گا۔ آزاد کشمیر ، مقبوضہ کشمیر اور شمالی علاقوں( گلگت وغیرہ ) میں ہونیوالے اس الیکشن کو دنیا کی سب سے ایماندار ”امریکی و نیٹو“ افواج کی زیر نگرانی کرایا جائے گا۔ پاکستانی خوش خوش اسے تسلیم کریں گے کیونکہ حکومت ان کو یقین دلا دے گی کہ
©
© ” کشمیر آزاد ہو رہا ہے ۔
©
©“ اور پھر کشمیری انتہائی آزادی کے ساتھ ” خود مختاری “ کے حق میں ووٹ دیں گے۔ یہ دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی ایک نئی مسلمان اکثریت والی ریاست ہو گی۔ سارے ممالک فورا ہی اسے تسلیم کر لیں گے۔ اور امریکہ ۔ عالمی بنک سمیت سارے بڑے عالمی ساہوکار کشمیر کے لیے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیں گے ۔ کشمیر میں بڑی بڑی عمارتیں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر کھلیں گے ۔آپ شاید سوچ رہے ہونگے کہ بھارت کیونکر تسلیم کرے گا۔۔ جی آپ کو یاد ہو کہ ایٹمی معاہدوں کا تحفہ دیکر اسے رام کر لیا گیا ہے۔ اور ویسے بھی یہی سب تو بھارت کے لیے سب سے فائدہ مند صورتحال ہے۔ بھارت کشمیر کے پانیوں کا رخ تو پہلے ہی اپنی جانب موڑ چکا ہے۔ کشمیر آزاد ہو کر پاکستان پہنچنے والے پانی کا حساب کتاب کرے گا۔ کشمیر والے اپنے محسنوں ( امریکہ، اقوام متحدہ) کی زبان بولیں گے اور پاکستان کو پیشکش کی جائے گی کہ اگر پانی و بجلی چاہیے تو اتنی رقم فراہم کر دی جائے ورنہ ۔۔آپ کو پتہ ہی ہے کہ پاکستان آنیوالے سارے بڑے دریا کشمیر سے ہی آتے ہیں۔ خیر پاکستان قرضے لیکرپانی کے لیے رقم فراہم کر دے گا۔ اور کچھ عرصے بعد تو اس کی بھی ضرورت نہیں رہے گی کیونکہ امریکہ میں بیٹھے ہمدرد تو پہلے ہی یہ پیشکش کر چکے ہیں کہ 15 ارب ڈالر سالانہ لیکر پاکستان( صرف پنجاب اور سندھ) کی زرخیز زمینوں کو ہمارے حوالے کر دیں۔ پیشکش بری نہیں ہے اس لیے تسلیم کر لی جائے گی۔ ایٹمی قوت کے خاتمے کے لیے ہی تو ڈاکٹر عبدالقدیر کو ”رہا “کیا گیا ہے۔ اب ان سے امریکی پوچھ گچھ کریں گے اور ناشکری قوم کو ایٹمی قوت بنانے کی سزا بھی دیں گے اور پھر بقول ایک امریکی سینیٹر کے پاکستان کی ایٹمی قوت کو اربوں ڈالر میں خرید لیا جائےگا۔ ( جی ہاں ہم ضرور پیچیں گے اس ناکارہ چیز کو۔۔ اور جیسے ہمارے پچھلے صدر نے پانچ پانچ ہزار میں پاکستانی شہری بیچے تھے ویسے ہی ہمارا موجود صدر بھی ضرور کوئی نہ کوئی فائدہ مند سودہ کر سکتا ہے )۔ پھر ہمیں انکشاف ہوگا کہ بلوچستان کا صوبہ اتنا بڑا ہے۔ زمین بھی اچھی نہیں ہے اور نہ ہی ہم سے معدنیات نکلتی ہیں ۔ تو اسے علیحدہ کر ہی دینا چاہیے کیونکہ ہم کیوں ہڈ حرام بلوچوں کو کھانا دیں ۔ اسی طرح قبائلی علاقوں اور صوبہ سرحد کے ” ظالم، انتہا پسند ،، طالبان کے حمایتی “ اور بہت ہی برے پٹھانوں کو افغانستان کے حوالے کر دیا جائے گا جہاں پر حکمرانی کرنیوالا امریکہ ان کو خود ہی سیدھا کر لے گا۔ اور باقی رہ گیا پنجاب اور سندھ ۔۔ تو جناب یقین کریں یہ علاقہ دنیا کی پرامن ترین جگہ ہو گی۔ ۔ جس کے سرحدیں دنیا کے امیر ترین علاقے کشمیر، معدنیا ت کی دولت سے مالا مال مال اور خوشحال گریٹر بلوچستان ، امریکی قیادت میں طاقت ور ترین بن جانیوالے گریٹر افغانستان سے ملتی ہوں گی۔ چھوٹے سے ننھے منے پاکستان میں امن کا بول بالا ہوگا ۔ آزادی ہی آزادی ہو گی۔ ہاں بس اسلام کو بطور مذہب اپنانے والوں کے لیے ذرا سی مشکل ہو گی ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ نمازیں پڑھ سکیں ۔۔ اللہ ہو اللہ ہو بھی کر سکیں ۔۔ لیکن غلام ہونگے ! بلکل ویسے ہی کہ جیسے انیس سو سینتالیس سے پہلے ہوا کرتے تھے۔ ظاہر ہے کہ ایسی صورتحال صرف ان کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے کہ جو ” پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔لا الا ال اللہ “ کے نعرے لگایا کرتے تھے۔۔ اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ہماری فوج بھی نہیں ہو گی اور نہ ہی ہمیں اس کے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔

سو جناب جس جس کو اس شاندار منصوبے سے اتفاق ہے وہ خاموشی سے انتظار کرے۔ خود کو کسی بھی تخریبی اور مولویوں کا پاکستان بچانے کی سرگرمی میں ملوث نہ کرے ۔۔ بس روشن خیالی کی راہوں کا مسافر رہے۔ جو بھی اسلام اور پاکستان کا نام لے ۔اس پر غداری کا الزام لگا کر محترم رحمٰن ملک صاحب کو اطلاع کر دے۔ صرف اسی صورت میں ہی آپ خود کو ترقی پسند قرار دے سکتے ہیں اور یقینا ایسے ہی لوگوں کو مستقبل کے ” پرامن “ پاکستان میں رہنا نصیب ہوگا

No comments:

Post a Comment

بات کیجئے

جو محسوس کریں اس بارے میں بات ضرور کریں ۔۔ ردعمل دیں ، تنقید کریں یا تعریف ۔۔ بات تو کریں جی